Numerology

علم الاعداد پراسرار بھی اور دلچسپ بھی

علم الاعداد پراسرار بھی اور دلچسپ بھی

تحریر : طلحہ عزیز

علم کوئی بھی ہو اس کی ایک اپنی اہمیت ہوتی ہے لیکن مسئلہ علم الاعداد کاآتاہے تو ایسے لوگوں کی کمی نہیں جو اس کی افادیت کو تہہ دل تسلیم سے کرنے میں ذرا تکلف محسوس نہیں کرتے۔ ماہرین کے ذریعے اس علم سے متعدد بڑے کام لئے جاتے ہیں۔ سورۃ کے اعداد کے نقوش بتائے جاتے ہیں۔ اس کاایک اہم پہلو اپنی صداقت کا خود چیلنج کرتاہے۔ اس سے قبل اس علم کے بارے میں ایک نظریہ منظرعام پر آیا تھا جس کوتنقید اورتحقیق دونوں طرح سے نوازا گیا لیکن تنقید کرنے والے آٹے میں نمک کی طرح پائے گئے جبکہ اکثر لوگ علم الاعداد کی افادیت سے واقف ہیں۔ دور حاضر کی سب سے بڑی ایجاد کمپیوٹردراصل اعداد کے بغیر ایک قدم بھی نہیں چل سکتی۔ اس کا اول اورآخر سب اعداد کاکھیل ہے۔ انسان کا دیکھنا‘سننا‘ کرنا سب کاسب اعداد ہی ہے جو کہ10اور1پر مشتمل ہے جوکہ ہائینری سسٹم کہلاتا ہے۔ اس کے علاوہ کچھ ویجول لینگوئج بھی ہیں جن میں کوڈ کی جگہ کچھ تحریری ضابطے استعمال کیے جاتے ہیں لیکن وہ اصل میں کوڈ ہی ہوتے ہیں جوبعد ازاں مشینی زبان یا لینگوئج میں تبدیل ہوکر ہائنری میں تبدیل ہو جاتے ہیں۔ گویا آخری تان اعدادپرہی آکر لوٹتی ہے۔ آپریٹر حضرات کمپیوٹر سے ہزار ہا کام لیتے ہیں۔ سوال یہ پیدا ہوتاہے کہ یہ سب کچھ کیا ہے کیایہ رنگ‘حرکات‘آوازیں‘ اسٹائل‘ تحریریں 10اور1کے علاوہ بھی کچھ ہے؟ آواز اعداد کیسے ہوسکتی ہے؟ رنگ اعداد کیسے ہوسکتے ہیں؟ جبکہ کمپیوٹرکاماہر اس کی تائید کرے گاکہ سارا تانا بانا0اور1کے سوا کچھ نہیں۔ حتیٰ کہ کائنات میں ساری کارستانی اعداد کی ہے۔
بعض لوگوں کانظریہ ہے کہ یہود نے اپنی عبرانی زبان کے الفاظ یعنی حروف تہجی کو اپنی طرف سے کچھ اعداد الاٹ کردئیے اور ان کی قیمت مقرر کردی جبکہ یہ عبرانی الفاظ مسلمانوں میں عام ہیں اورحروف ابجد کے نام سے مشہور ومعروف ہیں۔ یہ الفاظ بعینہ عبرانی زبان کی الف ب ت ہیں۔ اگر یہ علوم مسلمانوں نے ایجاد کیے ہوتے تو عربی زبان کے حروف تہجی پربنیاد رکھی جاتی جبکہ ایسا نہیں ہے اسی عبرانی حروف تہجی پرمبنی اس جدول کاحد درجہ رواج پڑ گیا۔ اس میں صرف عربی حروف تہجی میں سے چھ حروف کااضافہ کردیاگیا ہے جیسے بسم اللہ786‘محمد92وغیرہ کی عددی قیمت نکال لی گئی اور رواج پا گئی‘ اسی طرح یہود کے ہاں پوری تورات کو اس عددی قیمت میں نہ صرف تبدیل کرلیاگیاتھا بلکہ اس سے مختلف قسم کے علوم بھی پروان چڑھے۔ اس سے انہوں نے مستقبل کے حالات اور انسانی تخلیق‘ تاریخ اور نفسیات سے متعلق بہت سی تفصیلات بنالیں اورآنیوالے حالات وواقعات کو ان عددی قیمتوں کے کوڈ میں تبدیل کردیا۔یہ دلچسپی اس قدربڑھی کہ اصل تورات پس پردہ چلی گئی اوراس کاپڑھنا پڑھانا صرف خواس کاکام رہ گیا بلکہ اس کے نسخے صرف کسی فیصلے یا ضرورت کے وقت ہی نکالے جاتے تھے جبکہ عام تلاوت وتذکیر کے لئے استعمال نہیں ہوتے تھے۔
علم الاعداد اورنورمحمدی صلی اللہ علیہ وسلم:ایسی تحریریں بھی منظر عام پر آئی ہیں جن کی رو سے اللہ تعالیٰ کاارشاد ہے کہ میں نے کائنات کو اپنے نور سے پیدا کیا ہے۔ فرمایا‘میں نے سب سے پہلے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے نور کو پیدا فرمایا پھر اس سے ساری کائنات کو بنایا۔ سوال یہ پیدا ہوتاہے کہ اللہ تعالیٰ نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے نور سے کائنات کو کیسے پیدافرمایا؟علم الاعداد کی روشنی میں لفظ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے اعداد کاتخمینہ لگانے کے لئے جدول کی ضرورت پڑتی ہے گی۔یعنی1‘ب‘پ2‘ج۔چ3‘د۔ڈ4‘ہ۔ھ5‘و6‘ز7‘ ح8‘ط9‘ی۔ے10‘ک۔گ20‘ل30‘م40‘ن50‘ س60‘ع70‘ف80‘ص90‘ق100‘ر200‘ش300‘ ت400‘ث500‘ذ600‘خ700‘ض800‘ظ900‘ غ1000 یہ ہر حروف کے متعین کردہ نمبر ہیں۔ ان ہی حروف کو جوڑ کرکسی بھی اعداد کے نمبر معلوم کیے جاتے ہیں۔ جیسے کسی شخص کانام اگر منصور ہے توم‘ن‘ص‘و‘رک اعداد کو جوڑ کر386=40,50,90,6,200اس کے کل اعداد معلوم کیے جاسکتے ہیں۔ سوال یہ پیدا ہوتاہے کہ نور محمد ؐ کس طرح کائنات کی ہرشے میں جلوہ گر ہے؟ ماہرین کائنات کی کسی بھی شے کے اعدادنکالتے ہیں‘جو بھی جوڑ توڑ کرتے ہیں‘وہ محمد کے اعدادیعنی 92کے گرد اورانہیں اعداد کے اندر ہوتے ہیں۔مثلاً اس میں جو اعداد استعمال ہونگے وہ ہیں 4,5جوکہ9کو توڑنے سے حاصل ہوا ہے2جوکہ اس میں پہلے سے موجود ہے 20جوکہ20=2+18=9+2حاصل ہوا ہے اس میں 92 کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہے یعنی ساری کائنات محض92میں ہی پوشیدہ ہے جوکہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے اعداد ہیں۔دیکھنا یہ ہے کہ پوری کائنات کے حروف92میں کس طرح اپنا اظہار کرتے ہیں جبکہ کائنات کا وجود ہی نورمحمدی سے قائم ہے۔یقین نہ ہوتو سب سے پہلے اس جدول کی مدد سے کائنات کی کسی بھی شے کے اعداد نکالیں ان اعداد کو4سے ضرب دیں پھر اس میں 2جمع کریں اورپھر5 سے ضرب دیں جو حاصل پھراس میں جمع کریں جوباقی بچے اس کو پھر9 سے ضرب دیں اور2جمع کردیں جواب92اورصرف92 آئے گا۔ گویاکائنات میں حضورؐ کہاں شامل نہیں ہیں۔ یہ کائنات توبنی ہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے صدقے میں ہے۔

بعض لوگوں کانظریہ ہے کہ علم کوئی بھی برا نہیں ہوتا جبکہ علم پر عمل کسی علم کو نافع یا مضر بناتاہے۔ گویا علم کوئی بھی ہو اس سچے‘ علیم وخبیر کی عطاہے۔ علم سیکھنا غلط نہیں بلکہ علم پریقین کرناشرک ہے کہ کل یہی ہوگا۔اسی قبیل میں علم اعداد بھی ایک علم ہے جبکہ اسے علمی جعفری کی ایک شاخ بتایاگیاہے۔ سادہ لفظوں میں اسے ’ابجد‘ بھی کہہ سکتے ہیں۔ اسکے ماہرین قرآن پاک کے حوالے سے کہتے ہیں کہ ہم نے سب کچھ اعداد میں رکھا۔ یاہم نے سب کچھ ترتیب میں رکھا‘ کو اس علم کیلئے ایک دلیل ظاہر کرتے ہیں۔اس علم سے اگر غیب کو جان کراس پر یقین کیاجائے توغلط ہے۔ بے شک اللہ ہی غیب جاننے والا مالک وخالق ہے۔ اس کے امربناکچھ بھی ممکن نہیں۔

دنیاکے دیگر پراسرار ماروائی علوم کی طرح علم الاعداد بھی مخفی علوم کے زمرے میں آتاہے۔ اعداد کب ایجاد ہوئے اس کے بارے میں کوئی حتمی رائے دینا مشکل ہے تاہم خیال غالب ہے کہ اس علم پر متوجہ ہونے والی اورغوروفکر کرنے والی شخصیت الخوارزمی کی تھی جنہوں نے اعداد پرغور کیا اس کے مثبت ومنفی خواص پر توجہ دی اورنتائج اخذ کرنے کے بعد دنیا کو بتایا کہ یہ بامعنی علم ہے اور اس سے استفادہ کیاجاسکتاہے۔کہا جاتاہے کہ حضرت سلیمان علیہ السلام جوپراسرار علوم کے حامل پیغمبر تھے‘ان کاکہنا ہے کہ خدا نے مجھے پراسرارقوتوں‘ ستاروں کی چال‘ موسموں کی گردش‘ دنیا کی ساخت اور مختلف جانداروں کی اقسام کے بارے میں بتلایا۔ اس امر کی صداقت یوں بھی ملتی ہے کہ حضرت سلیمان علیہ السلام کی مہر 7کونوں والاستارہ تھی جس میں 9نمبر تھے اوریہی9نمبر آج بھی ہمارے سارے حساب کتاب کی اساس ہیں کیونکہ اگر9کے بعد کوئی دوسرا عددآتاہے تو دراصل وہ پہلے ہی نمبروں کی تکرار ہوتاہے۔ لہٰذا اعداد کی بنیاد1سے9ہے۔ جہاں تک تاریخ کا سوال ہے‘ اس کے مطابق ہندو‘کلدانی‘ عبرانی‘مصری اوریونانی علم الاعداد سے بخوبی واقف ہیں بعض کے مطابق ہندو اس علم میں یکتا تھے اوراعداد کی پراسرایت سے اچھی طرح واقف تھے کیونکہ ان کی مذہبی کتابوں میں اعداد کا باربار تذکرہ ملتاہے تاہم ہندواس علم کو پوشیدہ رکھتے تھے۔ کرپٹ سیگ مین کے مطابق الفاظ اورنمبر پر اسرار چیزوں کاخزانہ ہیں۔ اس علم پر عبرانیوں نے بہت سی کتابیں لکھیں جن میں بارباریہ ذکر آیاہے کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام کویہ علم فرشتے رازئیل کی مدد سے عطا کیاتاکہ وہ زمین پرقدرت کے رازوں سے آگاہ ہوسکیں۔ یونانیوں میں فیثا غورث کانام علم اعدادمیں سرفہرست ہے جبکہ خود یونانی بھی علم الاعداد میں کسی سے کم نہ تھے۔ان کے مطابق کائنات اعداد کی جمع‘ تفریق سے بنی ہے۔ اعدادہی کائنات کے راز اپنے اندر سموئے ہوئے ہے۔مثال کے طورپر ہفتے کے7دن‘7 اہم سیارے‘7آسمان‘قرآن پاک کے پارے30‘مہینے کے دن30‘مہینے/بروج12‘سال کے دن(مہینے کے دن یابروج) 360=12×30۔ یونانیوں کے مطابق یہ حسن ترتیب محض اتفاق نہیں بلکہ اعدادکے بغیر ناممکن ہے۔ بہرحال ہر نسل اور ہر دور کے لوگوں نے اپنی فہم وفراست کے مطابق اس کی ترقی وترویج میں حصہ لیا مگر اس علم کی ترقی میں بنیادی کردارعربوں کانظر آتاہے کیونکہ عربوں نے ہی موزوں طریقے سے علم الاعداد کے اصول وضوابط اور قواعدوقوانین کاتعین کیااورآج بھی انہیں کے بتائے ہوئے اصول کارفرمانظر آتے ہیں جبکہ انہی کی ترتیب دی ہوئی‘ اعداد کی ابجد‘ علم الاعداد میں مروج ہے۔ مسلمان کواکب کی تاثیر کومن جانب اللہ مانتے ہیں یعنی ان کواکب کی تاثیر بغیررضائے الٰہی وامر الٰہی موثر نہیں‘ سورج امررب تعالیٰ سے گرمی پہنچاتاہے جبکہ چاند خوشگوار احساس دیتاہے‘ اسی طرح اللہ تعالیٰ نے جملہ کواکب میں کوئی نہ کوئی تاثیر رکھی ہے اورروہ تاثیرجملہ اجسام پراثر اندازرہتی ہے۔جدید دور کے مطابق اس کی سائینٹفک مختصر توجیہہ یہ ہے کہ ان کواکب سے جو شعاع انسانوں تک پہنچتی ہیں ان کااثر ذہن کے خلیات کے علاوہ حواس خمسہ پہ پڑتاہے۔گویا جس کوکب یاستارے کی انفراریڈز انسان پر جس قدرپڑ رہی ہوگی وہ اسی مناسبت سے اس کے نہ صرف ذہنی خلیات کومتحرک کردے گی بلکہ کیفیت بھی تبدیل ہوجائے گی۔ ایسی صورت میں کیایہ معلوم نہیں ہوناچاہئے کہ کسی کوکب کی کیا تاثیر ہے اور وہ کس طرح متاثر کررہی ہے؟ مثال کے طورپر سورج کے طلوع ہونے سے غروب اورغروب سے طلوع تک کی مکمل کیفیات جو امسامی ہمارے اجسام پہ وارد ہوتی ہیں ان پہ غور کیجئے‘ مختلف اوقات میں انسان کی ذہنی کیفیت مختلف ہوتی ہے۔ شمس کی کشش کی وجہ سے سورج مکھی کاپھول اپنا رخ سورج ہی کی طرف رکھتا ہے اورقمر اپنی دھیمی دھیمی روشنی سے ہمارے احساسات کو متغیر کرتاہے کبھی آپ انتہائی خوشگواری توکبھی ناخوشگواری محسوس کرتے ہیں تو یہ کشش قمرکی وجہ سے ہوتاہے اورقمرکی کشش کی وجہ سے سمندر کی لہروں میں مدوجزر ہوتی رہتی ہیں۔ اسی کشش ہی کی بناپر جملہ کواکب اپنے محور کے گرد متحرک ہیں یہی کشش انسان کو بھی متاثر کررہی ہے جبکہ زمین بھی کشش ثقل رکھتی ہے۔الغرض جملہ کواکب ثابتہ‘ متحرکہ ومتحیرہ کی حرکات وکشش سے عالم حس پہ افلاک وعناصر اثر انداز ہوتے ہیں۔

ماہرین کی نگاہ میں افراد کے احوال:علم الاعداد کے سلسلے میں ماہرین کی فراہم کردہ افراد سے متعلق معلومات دلچسپی سے خالی نہیں جبکہ اس میں بعض دیگر علوم کی جھلک بھی شامل ہے۔ اعداد1سے لیکر9تک ازروئے تاریخ پیدائش اورنام کے اعدادکی تفصیل کچھ یوں ہے۔
1: عدد1شمس کیلئے مستعمل ہے یہ ایک مفید نمبر ہے اور خوشی کامیابی اورترقی اسی نمبر کے تحت آتے ہیں۔ یہ آغاز کی نشاندہی کرتاہے جس سے بقیہ9اعداد تخلیق پاتے ہیں۔ تمام اعداد کی بنیاد ”1“ ہے چنانچہ یہ عدد ہراس چیزکیلئے استعمال ہوتاہے جو تخلیقی انفرادی اورمثبت ہو۔ چنانچہ ہروہ شخص جس کی پیدائش کابنیادی عدد”1“ ہویعنی وہ کسی بھی ماہ کی پہلی دسویں‘ انیس یااٹھائیس تاریخ کوپیدا ہوا ہو۔ اس کے کام میں تخلیقی اورموجدانہ عنصر ہوتاہے اور وہ نہایت منفرد مزاج اور اپنے خیالات اور آراء میں نہایت مستحکم اوراسی وجہ سے اپنے ارادوں میں ضدی اور مستقل مزاج ہوتا ہے اوریہ خصوصیات ان لوگوں میں زیادہ نمایاں ہوتی ہے جو21جولائی سے لے کر28اگست یا21مارچ سے28اپریل کی درمیانی مدت کے دوران پیدا ہوئے ہوں۔
عدد”1“کے حامل محنتی لوگ ہوتے ہیں لیکن وہ دوسروں کے ماتحت کام کرنے اور ان کے احکامات کی بجا آورری ان کی طبیعت پر گراں گزرتی ہے اور یہ اس وقت بہتر کارکردگی دکھاتے ہیں جب ان کو آزادانہ اپنی مرضی سے کام کرنے دیاجائے۔ جب یہ لوگ خوش نہیں ہوتے تب بھی دوسروں کویہ خوشگوار تاثر دیتے ہیں یعنی اپنی ناگواری کوظاہر نہیں کرتے ہیں ”1“کے حامل لوگ قائدانہ صلاحیتیں رکھتے ہیں اورجس بھی پیشے سے منسلک ہوں یہ آپ کو نمایاں نظر آئیں گے۔

عدد”1“کے حامل لوگ دانشور ہوتے ہیں اور کتابیں پڑھنا ان کا محبوب مشغلہ ہوتاہے انتظامیہ سے منسلک لوگ ادبی معاملات اور طبقہ اشرافیہ اسی نمبر کے تحت آتے ہیں۔ کسی بھی مہینے کی19 تاریخ کو پیدا ہونے والے لوگ خوش قسمت ہوتے ہیں 19نمبر انتہائی مبارک ترین اعداد میں سے ایک ہے۔ یہ مرکب نمبر کامیابی‘خوشی اورعزت واحترام کی نوید دیتاہے یہ اس بات کی بھی نشاندہی کرتاہے ہے کہ آپ کے منصوبے پایہ تکمیل کو پہنچیں گے البتہ آپ کو خود غرضی اور انا پرستی سے گریز کرناچاہئے۔
1عدد کے ضمن میں مرتب عدد28غیرموافق عدد ہے اس تاریخ کوپیدہونے والے لوگوں کو تمام قانونی معاملات میں محتاط رہناچاہئے۔ اپنا وکیل چنتے وقت احتیاط سے کام لیں ورنہ ہار آپ کا مقدرہوگی اور آپ سب کچھ کھو دیں گے۔ عدد28طلاق کا عدد بھی ہے۔
غلط لوگوں پراعتماد کرنے سے محتاط رہیں۔ وکلاء‘ جج صاحبان اور کارپوریشنوں کے منیجر عموماً28تاریخ پیدائش رکھتے ہیں۔28 عدد رکھنے والے تمام لوگوں کوتنبیہ کی جاتی ہے کہ وہ کسی پراعتماد نہ کریں۔
رنگوں میں پہلے کے تمام شیڈ‘ اورنج‘گولڈن رنگ آتاہے اور پتھروں میں پکھراج اورعنبر(کہربا)ہیں۔
شاعرمشرق علامہ اقبالؒ کامفرد نمبر ایک ہے یعنی محمد اقبال۔ آپ دیکھ سکتے ہیں کہ ڈاکٹر صاحب کاستارہ ہمیشہ اقبال(بلندیوں) پر رہا۔
1عدد کے حامل افراد کاتعلق عدد2,4اور7سے دوستانہ رہتا ہے۔

2:یہ وہ لوگ ہیں جو کہ کسی بھی ماہ کی2,11,20یا29تاریخ کو پیدا ہوئے ہوں چونکہ یہ عدد قمر کامنفی نمبر ہے لہٰذا یہ عدد تبدیلی‘ بے چینی اورغیر یقینی حالات کی نمائندگی کرتاہے۔ یہ موسیقی اورعوامی سرگرمیوں اوردوستی کاعدد ہے۔ اس کی خصوصیات ان لوگوں میں زیادہ ہوتی ہیں جو20جون سے لے کر27 جولائی کی درمیانی مدت میں پیدا ہوئے ہوں چونکہ اس کاتعلق قمرکے ساتھ ہے اورچونکہ چاند اسم رحمن کا مظہر ہے اس لئے یہ لوگ مزاجاً مہربان‘تعاون کرنے والے اور مدد گار ہوتے ہیں۔ ان کے لب ولہجے میں ملامت ہوتی ہے۔ یہ فرض شناس‘صراط مستقیم پر چلنے والے اور اچھی اورخوشگوار صحبت کو پسند کرنے والے ہوتے ہیں۔ لہٰذا خوش دلی سے محفلوں وغیرہ میں شرکت کرتے ہیں۔
2عدد کے حامل لوگ امن پسند‘ اچھے ثالث اور امن قائم رکھنے والے ہوتے ہیں جبکہ ”ڈپلومیسی“ یا مصلحت پسندی ان کے مزاج کاایک اہم حصہ ہوتی ہے۔یہ لوگ اس وقت بہتر کارکردگی دکھاتے ہیں جبکہ یہ شادی شدہ ہوں۔غیرشادی ہونے کی صورت میں یہ لوگ رومانوی مسائل کاشکار ہوسکتے ہیں۔ اگر ان کو صحیح شریک حیات مل جائے یا کم ازکم ایک قریبی‘قابل اعتماد دوست توپھر ان کوبحرانی اوقات میں رہنمائی مل سکتی ہے۔عدد2کے حامل لوگ بے چین اورنروس طبیعت کے مالک ہوتے ہیں۔ چنانچہ ا ن کو ہر وقت مصروف رہناچاہئے کیونکہ جب تک یہ لوگ مصروف رہیں گے تو خوش رہیں گے ان لوگوں کو تنہائی اورفرصت سے نفرت ہے۔ آپ کی وضع قطع آپ کے لئے بہت اہم ہے اور آپ اپنی صلاحیتوں پر اور اپنے متعلق فخر محسوس کرتے ہیں آپ بہت محبت کرنے والے اور جذباتی شخصیت کے مالک ہیں۔

عدد2کے لوگ آزادی کے متوالے ہوتے ہیں اور کسی نئی چیز کی بنیاد یاایجاد یا دریافت کوعملی جامہ پہنانے میں اتنی اچھی قوت ارادی کامظاہرہ نہیں کرتے ہیں جیساکہ1عدد کے حامل لوگ کرتے ہیں لیکن اگر یہ لوگ اسم رحمن کاورد جوکہ ان کے حق میں اسم اعظم کادرجہ رکھتاا ہے کو ورد زبان بنالیں تو پھر ہرکامیابی ان کے قدم چومے گی چونکہ پھریہ لوگ ٹو ان ون بن جائیں وہ اس طرح کہ اسم رحمن کی عددی قیمت ہے298جس کامرکب 19ہے‘19کی تشریح آگے آرہی ہے اور مفرد ایک ہے۔ عدد2چونکہ قمرسے تعلق رکھتاہے اس لئے اس کی طبیعت میں بے چینی‘غیریقینی کیفیت اورخیالات اور منصوبوں میں تسلسل کمی ان کی سب سے بڑی خامی ہوتی ہے ان میں خود اعتمادی کی بھی کمی پائی جاتی ہے لیکن چونکہ قمر سریع السیریعنی اورکواکب کی نسبت سارے بروج کو تقریباً28روز میں طے کرجاتاہے لہٰذا جب انکو کوئی ایسا کام کرناپڑ جائے جوکہ چیلنجنگ ہوتو پھر یہ اس کوبہت سرعت سے نمٹاتے ہیں۔
2:عدد2کے حامل لوگ انسانوں پر گہری نظر رکھتے ہیں اورپبلک ڈیلنگ آپ کی شخصیت کاخاصا ہوتاہے چونکہ آپ جمالی طبیعت رکھتے ہیں اسی لئے آپ قصداً کسی کے جذبات کومجروح نہیں کرتے ہیں۔ چونکہ عدد2کاتعلق قمر سے ہے اوراس عدد کاتعلق تفریح یاانٹرٹینمنٹ اور فنون لطیفہ سے ہے‘ اس لئے اس کا تعلق موسیقی‘گلوکاری‘تفریح مہیا کرنے والے اوردل بہلانے والے لوگوں سے ہے جبکہ تعلقات عامہ یا پبلک ریلیشنگ اورنرسنگ کاشعبہ بھی اسی سے تعلق رکھتا ہے۔ اس عدد کے ضمن میں جو لوگ20کاعدد رکھتے ہیں وہ انتہائی خوش قسمت ہوتے ہیں جوکہ20 تاریخ کوپیدا ہوتے ہیں یا جن کے نام کے اعدادکادہائی کاعدد20عدد ہوتاہے کیونکہ اسم ودود کے اعداد بھی20ہیں اوراسم منع کے بھی200اعداد ہیں۔

11عدد رکھنے والے لوگوں کی زندگی میں دوسروں سے دھوکہ کھانا‘ زندگی میں مشکلات اوردشمنیاں اورمعاشی مصروفیت میں خرابی 11عدد کے تحت آتے ہیں۔ عدد11رکھنے والوں کو جنس مخالف سے الجھنے سے گریز کرنا چاہئے۔ اس کے علاوہ11عدد رکھنے والوں کو مشورہ دیاجاتاہے کہ تمام خارجی پیشے آپ کیلئے موزوں ہیں یعنی اپنے شہرسے باہر یاملک سے باہر‘اسکے علاوہ11عدد رکھنے والے قدرتی مناظر کی مصوری میں مہارت رکھتے ہیں۔

Leave a Reply