(ویب ڈیسک): اکثر اوقات کچن میں کام کرتے وقت ہمارا ہاتھ جل جاتا ہے اور فوری طور پر گھر والے کہتے ہیں کہ جلے ہوئے پر ٹوتھ پیسٹ لگا لو اور ہم سب فوراً ہی لگا لیتے ہیں کہ زخم جلدی صحیح ہو جائے گا اور جلے ہوئے کا نشان بھی نہیں رہے گا ۔
یہ ٹپ ہمارے یہاں استعمال ہونے والی ایک عام سی ٹپ ہے جس کو بچے اور بڑے سب ہی استعمال کرتے ہیں، لیکن کبھی ہم نے یہ نہیں سوچا کہ اس کو استعمال کیوں کیا جاتا ہے؟ یا اس سے کوئی فائدہ بھی ہے یا نہیں؟ اس سے متعلق ریسرچ فار انٹرنیشنل برنز سوسائٹی کی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ:
” جلے ہوئے پر ہر گز ٹوتھ پیسٹ کا استعمال نہ کریں اور خصوصاً چہرے اور گردن کے جلنے پر کبھی بھی ٹوتھ پیسٹ نہ لگائیں اس کی اہم وجہ یہ ہے کہ ٹوتھ پیسٹ میں فلاوینوائڈز پائے جاتے ہیں جوکہ جلد کے خلیات کو اندر سے ختم کر دیتے ہیں، یعنی ڈیڈ اسکن سیلز کے بننے کی وجہ یہ ٹوتھ پیسٹ ہوتی ہے۔ ”
ایسا کیوں کیا جاتا ہے؟
دراصل ٹوتھ پیسٹ کو لگانے سے ٹھنڈک محسوس ہوتی ہے اور اس کی وجہ میتھانوائل اور مینتھولک خصوصیات ہیں جو کہ ٹوتھ پیسٹ میں شامل ہوتی ہیں اور جلے ہوئے پر ٹھنڈک دیتی ہیں، ہمیں راحت محسوس ہوتی ہے۔ لیکن یہ اسکن کی ان پرتوں کو نقصان پیہنچاتی ہیں جن کا تعلق ہمارے خون اور اعصاب سے ہوتا ہے۔ لہٰذا جلے ہوئے پر ٹوتھ پیسٹ لگانا انتہائی خطرناک عمل ہے۔
گھریلو ٹپ:
٭ ناریل کے تیل میں نمک شامل کریں اور اس کو جلی ہوئی اسکن پر ہلکے سے لگا کر کھلا چھوڑ دیں۔
٭ اس کے بعد جب یہ خُشک ہو جائے تو ہلدی اور پودینے کا پیسٹ بنا کر لگانے سے زخم بھی جلدی صحیح ہو جائے گا اور جلد کو کوئی نقصان بھی نہیں ہوگا۔
پیسٹ کیسے تیار کریں؟
٭ 5 سے 6 پودینے کے پتوں کو دو چمچ پانی کے ساتھ بلینڈر میں ڈالیں اور اس میں ہلدی کا ایک چمچ بھی شامل کرکے بلینڈ کرلیں۔
٭ اس کے بعد اس پیسٹ کو جلے ہوئے پر لگا دیں۔
٭ آپ کا زخم جلدی صحیح ہو جائے گا۔
(نوٹ: یہ مضمون عام معلومات پر تحریر کیا گیا ہے۔ طبی مشاورت کے لیے اپنے معالج سے رجوع کریں۔)