(ویب ڈیسک): عموماً گھروں میں روٹی بنانے کے لئے چکی کا آٹا یا سادہ بوری کا آٹا استعمال ہوتا ہے جبکہ پراٹھے بنانے کے لئے سفید فائن آٹے کا استعمال کیا جاتا ہے اور تقریباً ہر گھر میں یہی ہوتا ہے۔ کسی کو چکی کے آٹے کی دانے والی روٹی اچھی نہیں لگتی تو کسی کو بوری کے آٹے کی پلین روٹی کا ذائقہ نہیں پسند ہوتا۔ یہی وجہ ہے کہ سب اپنے ذائقوں کے حساب سے آٹے کا استعمال کرتے ہیں۔ لیکن کونسا آٹا صحت کے لئے مفید ہے یہ کوئی نہیں جانتا۔
آپ کونسا آٹا استعمال کرتے ہیں؟ چکی کا یا بوری کا؟ کونسا آٹآ فائدہ مند ہے؟
چکی کے آٹے کے فوائد:
ماہرین کے مطابق:
” چکی کے آٹے میں کیلیوریز، فائبر، فیٹ، کاربز، فاسفورس، پروٹین، کیلشیئم اور زنک پایا جاتا ہے جس کی وجہ سے یہ سب سے زیادہ فائدہ مند آٹا سمجھا جاتا ہے۔ اس کو کھانے سے کھانا جلدی ہضم بھی ہو جاتا ہے اور میدے کے مسائل بھی جلدی ہی کنٹرول میں آ جاتے ہیں۔ ”
٭ چکی کا آٹآ ہماری ہڈیاں مضبوط بنانے میں سب سے اہم کردار ادا کرتا ہے کیونکہ اس میں 60 ٪ سے زائد کیلشیئم اور میگنیشیئم کا جوڑ پایا جاتا ہے جو انسانی جسم کو مضبوط بنانے کا کام کرتا ہے۔
٭ خون میں سے شوگر کی مقدار کو کنٹرول کرنے کے لئے یہ اٹآ بہترین ہے کیونکہ اس میں زنک شامل ہوتا ہے جو انسولین کو بہتر بناتا ہے۔۔
٭ اس میں نیاسین ہوتا ہے جو دماغ کو تیز کرنے اور یادداشت کو بڑھانے میں سب سے زیادہ مفید ہوتا ہے۔ ٭ اس میں وٹامن B9 جسم میں نئے سیلز کو بناتا ہے جو کہ ریڈ بلڈ سیلز کو مضبوط بناتے اور خون کو ڈی این اے کی تبدیلیوں سے بچانے میں مدد دیتے ہیں۔
سفید آٹے کے نقصانات:
ماہرین کہتے ہیں:
” سفید آٹا بنیادی طور پر ریفائن آٹے کو کہا جاتا ہے جو انسانی معدے کے لیے محض سفید گلو سے زیادہ کچھ نہیں ہے۔ اس کو زیادہ کھانے سے نہ صرف معدے کے مسائل بڑھتے ہیں بلکہ آںتوں کی بیماریاں بھی زیادہ ہونے لگتی ہیں۔ ”
٭ اس کے استعمال سے کولیسٹرول لیول بڑھ جاتا، قبض، جگر کی کارکردگی کا متاثر ہوتی ہے اور موٹاپا کسی حد تک بڑھ جاتا ہے۔
٭ سفید آٹا ’ایسٹک خصوصیات‘ رکھتا ہے جس سے تیزابیت کا خدشہ بڑھ جاتا ہے۔
٭ سفید آٹے میں فائبر نہ ہونے کی وجہ سے قبض، سر درد اور ڈپریشن جیسی بیماریاں بڑھ جاتی ہیں۔
(نوٹ: یہ مضمون عام معلومات پر تحریر کیا گیا ہے۔ طبی مشاورت کے لیے اپنے معالج سے رجوع کریں۔)