48 گھنٹےمیں اسلام آ باد دھرنا ختم ہونے کے امکانات،ماہرین 1

48 گھنٹےمیں اسلام آ باد دھرنا ختم ہونے کے امکانات،ماہرین

اسلام آ باد: مولانا فضل الرحمٰن کی حکومت مخالف تحریک میں آ ئندہ48 گھنٹے انتہائی اہم ہیں جن میں جے یو آئی (ف) کااسلام آ باد میں جاری دھرنا ختم ہونے کے روشن امکانات ہیں۔مصدقہ ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ن اور پیپلزپا رٹی کی جانب سے آ ج مولانا فضل الرحمٰن کو دھرنا ختم کرنے سے متعلق پیغام پہنچایا جائیگا ۔ دونوں بڑی سیا سی جماعتیں فضل الرحمٰن کو ہیرو سے زیرو کرنے کیلئے باقاعدہ پلاننگ سے گیم کر رہی ہیں۔ دھرنے کے حوالے سے بظاہر تو اپوزیشن فضل الرحمٰن کیساتھ کھڑی نظر آ رہی ہے مگر دھرنے میں ن لیگ اور پیپلزپارٹی کا ایک بھی کارکن شامل نہیں ۔

فضل الرحمٰن کا آزادی مارچ اور ایک بڑے جلسے کے حوالے سے جو امیج بنا ہے اس کو ن لیگ اور پیپلزپا رٹی نے اپنے لئے خطرہ قرار دیا اور کہا کہ فضل الرحمٰن اگر اپنے مقصد میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو وہ ہمارے لئے بھی سیاسی خطرہ بن سکتے ہیں۔عوام کی جانب سے یہی کہا جائیگا کہ فضل الرحمٰن کی وجہ سے حکومت گئی اور سارا کریڈٹ مولانا کو جائیگا ۔ دونوں بڑی جماعتیں دھرنے کو تھوڑا سے طول دینا چاہتی ہیں تاکہ فضل الرحمٰن تھک جائیں اور یہی تاثر جائے کہ وہ اکیلے دھرنا ختم بھی نہیں کر سکتے ، یہ فیصلہ بھی ن لیگ اور پیپلزپا رٹی کے بغیر ممکن نہیں اور اسی وجہ سے مولانا کی اے پی سی میں شہبا زشریف اور بلاول خود نہیں گئے ۔ مولانا سے یہ اعلان بھی ایک پلاننگ کے تحت کرایا گیا ہے کہ اتحادی جماعتیں دھرنے سے متعلق فیصلہ کرینگی، اس اعلان کے بعد مولانا کی انفرادی حیثیت نہ صرف کم ہوئی بلکہ پیپلزپا رٹی اور ن لیگ کی پلاننگ کہ مولانا انکے محتاج ہیں کامیاب ہو گئی ہے اور اب اسی پلاننگ کے تحت دھرنے کو احتجاج میں بدلنے اور تحریک تیز کرنے کے حوالے سے کوئی نیا لالی پاپ سامنے لا کر دھرنے کے خاتمے کا اعلان کر دیا جائیگا۔

فضل الرحمٰن کو مختلف مذہبی جماعتوں کی طرف سے بھی یہ پیغام جا چکا ہے کہ بارہ ربیع الاول سے پہلے ہر صورت میں دھرنا ختم کریں ورنہ مذہبی حلقوں کی طرف سے سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے ۔ دوسری جانب فضل الرحمٰن کوشش کر رہے ہیں کہ کسی طرح مریم نواز کی طرف سے دھرنے کے حق میں بیان لیا جائے اور وہ خود بھی کچھ دیر کیلئے دھرنے میں آ جائیں ۔ ذرائع نے تصدیق کی کہ مریم نواز نے آ زادی مارچ اور دھرنے کا حصہ بننے سے فی الحال انکار کر دیا اور واضح طور پر کہا کہ وہ نوازشریف کی مکمل صحت یابی تک سیاسی سرگرمیوں سے دور رہیں گی ۔

Leave a Reply