لاہور:جمعیت علماء اسلام(ف)کی اعلیٰ قیادت حکومت سے تصادم کیلئے تیار ہے ،مولانا فضل الرحمٰن پشاور موڑ پر مطلوبہ تعداد میں کارکن اکٹھا کرنے کے بعد حکومت سے مطالبات منوانے کیلئے تل گئے اور ریڈ زون میں داخلے کی کوشش کرینگے جسکے نتیجہ میں سرکاری مشینری کی جانب سے فل فورس کا استعمال کیا جائیگا،حساس مقامات کی سیکورٹی کیلئے فوج سٹینڈ بائی کر دی گئی۔اعلیٰ سرکاری حکام کے مطابق فضل الرحمٰن نے مارچ دھرنے کی شکل اختیار کر نے پر حکومت سے کئے معاہدہ کی خلاف ورزی کر دی لیکن ان کیخلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔حکومت فورس کا استعمال اس وقت کریگی جب فضل الرحمٰن ریڈ زون میں داخلے کی کوشش کرینگے ۔حکام نے انٹیلی جنس اداروں کی’’ ڈیلی اور آورلی سیچویشن رپورٹس ‘‘کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ فضل الرحمٰن کو جمعیت علماء اسلام ،پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی اور مسلم لیگ ن کی اعلیٰ قیادت اس بات پر زور دے رہی ہے کہ جے یوآئی(ف) کسی صورت واپسی کا راستہ نہ لے اور وزیر اعظم کے استعفے اور نئے انتخاب کا شیڈول لیکر پشاور موڑ سے اٹھے ،بصورت دیگر فضل الرحمٰن اپنے ہزاروں کارکنان کیساتھ ریڈ زون میں داخل ہو جائیں اور مطالبات کی منظوری تک دھرنا جاری رکھیں، اپوزیشن جماعتیں مکمل سپورٹ کرینگی۔حکام نے خفیہ اطلاعات کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ فضل الرحمٰن کی جماعت نے یہ پہلے ہی طے کر لیا تھا کہ ریڈ زون پر چڑھائی کا پلان پشاور موڑ پر مارچ کرنیوالوں کی مطلوبہ تعداد پوری ہونے پر کیا جائیگا۔ 40ہزار کے مجمع کا ٹارگٹ رکھا تھا جبکہ کے پی کے کی قیادت نے تعداد 50ہزار تک پہنچانے کی یقین دہانی کرائی تھی۔عسکری اور سول خفیہ اداروں اور دیگر ذرائع کے مطابق فضل الرحمٰن نے مطلوبہ ٹارگٹ حاصل کر لیا ۔ جے یوآئی(ف)کی ٹاپ لیڈرشپ اب مطالبات منوانے پر بضد اور حکومتی اداروں سے تصادم کیلئے بھی تیار ہے ۔ممکنہ تصادم کی صورت میں فوج کا رول سب سے اہم ہو گا ۔فوج ہی ریڈ زون کے سکیورٹی پروٹوکولز کی خلاف ورزی کو موثر طریقہ سے روکنے کی صلاحیت رکھتی ہے ۔
