لاہور:لاہور سے اسلام آ باد آ زادی مارچ کی روانگی ، کراچی سے لاہور تک جلوس کے ساتھ آ نے والے افراد کی تعداد اچانک کم کیوں ہو ئی اور آ زادی چوک میں ن لیگ کی قیادت جلسے میں خطاب کیلئے کیوں نہ آ ئی، ن لیگ استقبال تو کر رہی ہے لیکن جلوسوں کے ساتھ کیوں نہیں جا رہی جیسے معاملات پر مولانا فضل الرحمان سخت ناراض ہیں۔آ زادی چو ک میں مجمع کم دیکھ کر بھی فضل الرحمن سخت غصہ میں ہیں ، آ زادی چوک میں کافی دیر لیگی قیادت کے انتظارکے بعد مولانا خود اورپیپلزپا رٹی کے رہنما قمر الزمان کائرہ اور ساجد میر کی تقریر کر کے آ گے روانہ ہو گئے ، مولانا فضل الرحمان نے اہم لیگی رہنما کو فون کر کے شکوہ بھی پہنچا دیااور کہاہم لاہور آ پ لوگوں کی یقین دہانی پر آ ئے تھے مگر آ پ نے یہاں جلسے میں آ نا ہی گوارہ نہ کیا۔ با وثوق ذرائع کے مطابق مولانا کو یقین تھا کہ پنجاب میں ان کے ساتھ مسلم لیگ ن کے کارکنوں کی ایک بڑی تعداد شامل ہو جائے گی اور مارچ لاکھوں تک چلا جائے گا جس کا فضل الرحمان اور دیگر رہنما بار بار اظہار بھی کر رہے تھے کہ یہ ملین مارچ ہو گا۔پنجاب میں داخلے کے وقت مختلف مقامات پرن لیگ کی طرف سے مولانا کا استقبال تو کیا گیا لیکن استقبال کے بعدلیگی رہنماور کارکن جلوس میں شامل ہونے کی بجائے گھروں کو واپس ہو گئے ۔سرکاری اعدادوشمار کے مطابق فضل الرحمان کا جلوس جب لاہور میں پہنچا توشرکا کی تعداد بیس سے پچیس ہزارجبکہ جمعیت علما اسلام کے مطابق پچاس ہزار سے زائد تھی ۔اسی وجہ سے صبح جلوس کی روانگی کیلئے گیارہ بجے کا ٹائم دیا گیا اور مولاناپر امید تھے کہ لاہور سے لیگی کارکنوں کی بڑی تعداد بھی ان کے ساتھ جائے گی جبکہ آ زادی چوک جلسے میں شہباز شریف یا کم از کم احسن اقبال ضرور ہوں گے ۔ ذرائع کے مطابق فضل الرحمان کے ساتھ آ ئے شرکاء میں سے ساٹھ فیصد افراد لاہور پہنچنے کے بعد رائیونڈ اجتماع میں چلے گئے جبکہ ویگو ڈالے اور لگژری گاڑیوں والے بھی کہیں غائب ہو گئے ۔ فضل الرحمان آ زادی چوک میں کارکنوں کی تعداد کم دیکھ کر سخت ناراض ہوئے اور اپنے لوگوں سے پوچھتے رہے کہ رات کو تاوہمارے ساتھ اچھی خاصی تعداد تھی اب وہ کہاں ہیں۔لاہور سے اسلام آ باد روانگی کے وقت ان کے چہرہ پر غصہ اور مایوسی تھی۔ لاہور(حنیف خان )جمعیت علماء اسلام(ف) کے زیراہتمام آزادی مارچ میں مسلم لیگ(ن) کی عدم شرکت سے مولانا فضل الرحمٰن ناراض ہوگئے ، آئندہ شہبازشریف کی باتوں پر اعتبار نہ کرنے کا اظہار کرنے لگے ۔ذرائع نے بتایا فضل الرحمٰن نے لاہور سے روانگی سے قبل آزادی چوک میں خطاب کیا تو وہاں بھی مسلم لیگ (ن) کی مرکزی قیادت خطاب کے لئے آئی نہ ہی ضلعی تنظیم کے عہدیداران جس پر فضل الرحمٰن نے دینی شخصیات سے اس حوالے سے ناراضگی کا اظہار بھی کیا۔مسلم لیگ (ن) کے رہنما برجیس طاہر اور ملک ریاض نے شاہد رہ میں آزادی مارچ کا استقبال کیا جس پر جمعیت علماء اسلام (ف) مطمئن نظرآئی تاہم یہاں سے بھی کوئی رہنما اسلام آباد کے لئے آزادی مارچ میں شریک نہیں ہوا۔جمعیت علماء اسلام کوگزشتہ صبح تک یقین تھا کہ شہباز شریف آزادی چوک آئیں اور خطاب کریں گے ۔جمعیت علماء اسلام (ف) اور اس کی اتحادی مذہبی جماعتوں میں رائے ہے کہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی انکے کندھوں سے حکومت پر دباؤ ڈال رہی ہیں
