دولتِ اسلامیہ نے اپنے لیڈر ابو بکر البغدادی کی موت کی تصدیق کر دی ہے اور ان کا جانشین مقرر کر دیا گیا ہے۔دولتِ اسلامیہ کی پیغام بھیجنے والی سروس ٹیلی گرام میں ابو ابراہیم الھاشمی القریشی کو نیا لیڈر اور ’خلیفہ‘ مقرر کر دیا گیا ہے۔
اختتام ہفتہ کو امریکہ کی سپیشل فورسز نے شمال مغربی شام میں البغدادی کا کھوج لگا کر ان کے کمپاؤنڈ پر حملہ کیا تھا۔دولتِ اسلامیہ کے رہنما ایک سرنگ میں گھس گئے جہاں انھوں نے ایک خود کش جیکٹ کے ذریعے خود کو اڑا دیا۔
پینٹاگون کی جاری کردہ ویڈیو فوٹیج میں فوجی البغدادی کی رہائش گاہ کو گھیرے میں لیتے نظر آئےجب 2014 میں دولتِ مشترکہ نے عراق اور شام کے بڑے علاقے پر قبضہ کر کے وہاں کی عوام پر حکومت شروع کی تھی تو اس وقت البغدادی کو اس شدت پسند گروہ کا سربراہ بنا دیا گیا تھا۔ایک علیحدہ پیغام میں دولتِ مشترکہ نے اپنے ترجمان ابو الحسن المہاجر کی ہلاکت کی بھی تصدیق کی ہے۔ انھیں 27اکتوبر کو ایک کرد۔امریکی مشترکہ آپریشن میں ہلاک کیا گیا تھا۔ سعودی عرب کے شہری المہاجر کو البغدادی کا ممکنہ جانشین سمجھا جاتا تھا۔
نئے ترجمان ابو حمزہ القریشی نے مسلمانوں سے کہا ہے کہ وہ ابو ابراہیم الھاشمی کی بیعت کریں۔دریں اثناء امریکی فوج نے شمالی شام میں دولتِ اسلامیہ کے سربراہ کے کمپاؤنڈ پر ریڈ کی پہلی فوٹیج جاری کی ہے۔ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اس کمپاؤنڈ کی طرف بھاگتے ہوئے شدت پسندوں پر بھی فوجی گولیاں برسا رہے ہیں جس میں ابو بکر البغدادی چھپے ہوئے تھے۔
بعد میں مبینہ طور پر البغدادی ایک سرنگ میں گھس گئے اور اپنے آپ کو دھماکہ خیز مواد سے اڑا لیا۔