سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ مولانا محمد اکرم اعوان

12 ربیع الاول ۔ جشن ولادت یا یو م وصال

12 ربیع الاول ۔ جشن ولادت یا یو م وصال

– تحریر : مولانا محمد اکرم اعوان:

12ربیع الاول صرف حضور ﷺ کی ولادت مبارک کا دن نہیں بلکہ یہ آپ ﷺ کے وصال کا دن بھی ہے۔ صحابہ کرام ؓ پر مدینہ منورہ میں سب سے مشکل ترین گھڑی تھی۔سیرت کی کتابوں میں ملتا ہے کہ دن کو یوں معلوم ہوتا تھاجیسے رات ہو گئی ہو۔صحابہ کرام ؓ میں کچھ لوگ ایسے تھے جو بیٹھے تھے اور وصال کی خبر سنی تووہیں منجمد ہو گئے پھر وہ ساری زندگی اٹھ نہیں سکے۔سید نا فاروق اعظم جیسی ہستی پر بھی جذب آ گیا تھا،حواس سلامت نہیں رہے تھے۔ ام ایمن رضی اللہ تعالیٰ عنہا حضور ﷺ کی بہت پیاری خادمہ تھیں،عمر رسیدہ ہو گئیں تو نبی ﷺ ان کے گھر خیریت پوچھنے جایا کرتے تھے، حضور ﷺ دنیا سے پردہ فرما گئے۔خلافت صدیق اکبر ؓ کا عہد شروع ہوا۔زندگی اپنے معمولات پہ آئی تو سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فرمایاکہ حضور ﷺ ام ایمن ؓ کی مزاج پرسی کے لئے تشریف لے جایا کرتے تھے لہٰذاہم پر بھی واجب ہے کہ ہم حضور ﷺ کا اتباع کریں اور ان کے گھر جا کربیمار پرسی کریں۔ انھوں نے فرمایا بہت اچھی بات ہے۔دونوں حضرات تشریف لئے گئے۔جب ام ایمن ؓ کے پاس گئے، مزاج پرسی کی تو انھوں نے زاروقطار رونا شروع کر دیا۔ حضرت ابوبکرصدیق ؓنے فرمایاکہ بی بی آپ اتنا کیوں رورہی ہیں؟حضور ﷺ ہم سے دور تو نہیں ہیں۔ام ایمن ؓ نے فرمایایہ بات میں جانتی ہوں،میں اس لیے رو رہی ہوں کہ صرف یہ نہیں کہ حضور ﷺ نے اس دنیا سے پردہ فرمایابلکہ اب قیامت تک اللہ کی طرف سے وحی نہیں آئے گی۔ حضرت جبرائیل امین ؑ وحی لے کر نہیں آئیں گے۔ہم تو اس بات کے عادی تھے کہ کوئی مسئلہ ہوتافوراً بارگاہ رسالت ﷺمیں حاضر ہوتے،مسئلہ بیان کرتے،جواب اللہ کی طرف سے آتا،وحی نازل ہوتی،قرآن نازل ہوتا، اللہ کے ذاتی کلام میں جواب آ جاتا،اب تو وہ نعمت ختم ہو گئی ہے۔ رسالت ﷺموجود ہے، نبوت موجود ہے،کتاب موجود ہے، قیامت تک رہے گی،اس با ت پہ رونا نہیں ہے،رو اس لیے رہی ہوں کہ حضورﷺ کا وصال وحی الٰہی کو ختم کر گیا۔
یہ ساری باتیں سامنے ہوں تو کیا جشن اور جلوس کو جی چاہتا ہے؟کیا اس طرح پٹاخے اورآتش بازی چلانے کو جی چاہتا ہے؟ چندے جمع کر کے، ڈھول پیٹ کر،آج کس بات کی خوشی منائی جا رہی ہے؟ میں ایک اوربات عرض کر دوں یہ جو 12ربیع الاول کو خوشی منائی گئی تھی، یہ منافقین،مشرکین عرب اوریہود اور عیسائی منا رہے تھے کہ حضور ﷺ کے وصال سے شاید اسلام ختم ہو جائے گاتو یہ لوگوں نے اپنی طرف سے مقرر کر لیا۔جتنے لوگ جشن میں ہوتے ہیں،اللہ پاک سب کو نیکی کی توفیق دے۔ کیایہ بات صرف میں ہی جانتا ہوں؟ سارے مکتبہ فکر کے علماء نہیں جانتے؟کبھی کسی کے منہ سے یہ بات بھی نکلی ہے کہ جتنے لوگ جلوس میں شریک ہیں انھیں یہ بھی بتا دیں کہ یہ تو حضورﷺ کے وصال کا دن ہے۔یہ تو وہ دن ہے جس کے بعد کوئی صحابی ؓ نہیں بن سکا،نہ قیامت تک بن سکے گا،یہ تو وہ دن ہے جس دن وحی الٰہی ختم ہو گئی،منقطع ہو گئی، قیامت تک نہیں آئے گی،یہ تو وہ دن ہے کہ جس دن وہ نعمت ختم ہو گئی کہ بندہ مسجد نبویﷺ میں حاضر ہوتا،نگاہ دو چار ہوتی،حضور ﷺ کی نگاہ کسی شخص پر پڑتی یا اس کی نگاہ وجود عالی ﷺ پر پڑتی توایک آن میں ایک عام آدمی سے شرف صحابیت ؓ پہ فائز ہو جاتا۔ ذرااس لمحے کو یاد کریں جب نبی کریم ﷺ نے اس دنیا کو مفارقت دی اور صحابہ کرام ؓ سے تشریف لے گئے اور اس دن سے قیامت تک کے لئے وحی الٰہی آنا بند ہو گئی۔اب تو کسی کو اللہ وہ ہمت دے گا،وسائل دے گا،توفیق دے گا،وہ محنت کرے گا،برزخ میں اس کی رسائی ہو گی۔حضور ﷺ کی زیارت سے فیض یاب ہو گا۔لیکن صحابی ؓ نہیں بن سکے گا۔
آج پتہ نہیں کس بات پر جشن منائے جاتے ہیں؟اس کے جواز میں کیا ثبوت ہیں؟دین کے امین تو صحابہ ؓ ہیں۔ہمارے پاس سارا دین صحابہ ؓ ؓسے آیا اور صحابہ ؓ پر تویہ دن قیامت بن کر گزر گیالیکن یہ حجرووصال کی باتیں وہ جانیں جسے کوئی ذرہ محبت کا نصیب ہوا ہو۔کسی نے اسے حصول زر کا ذریعہ بنا لیا،کسی نے اپنی شہرت حاصل کرنے کا ذریعہ بنا لیا، سڑک پر راستہ نہیں ہے مریض مر رہا ہے، جو روزانہ کما کر کھاتے تھے ان کا کام بند ہو گیا،دکانیں بند ہو گئیں، بازار بند کر کے،کسی کو نہ دوا مل رہی ہے،نہ سودا مل رہا ہے،اودھم مچا کر، شہروں میں شور شرابے کر کے۔ یہ کون سا دین ہے؟ کون مناتا ہے؟ کس نے کہا ہے؟ ارشادات نبوی ﷺ کا مظہر تعامل صحابہ ؓ ہے۔صحابہ ؓ نے کیا عمل کیاوہ دلیل ہے کہ یہ حضور ﷺ کا حکم ہے اور تمام صحابہ ؓ کا مقام و مرتبہ یہ ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا کہ اصحابی کالنجوم (مشکوہ شریف:624) میرے صحابہؓ ستاروں کی مانند ہیں جس طرح ستاروں سے لوگ راہ تلاش کرتے ہیں۔یہ تمہاری راہنمائی کے لئے وہ ستارے ہیں۔ فبایھم اقتدیتم اھتدیتم تم جس کا دامن تھام لو گے ہدایت پا جاؤ گے۔یعنی صحابہ ؓ سارے کے سارے عادل بھی ہیں،ہادی بھی ہیں۔جس کا دامن تھام لو گے، ہدایت پا جاؤ گے۔
ذرا صحابہ ؓسے کوئی جلوس، کوئی جشن، ثابت کرو؟دنیا میں کسی نے اگر واقعی کسی سے محبت کی ہے تو وہ صحابہ ؓ محمد الرسول اللہ ﷺ ہیں۔دنیا کی پوری تاریخ میں کوئی ان کی مثال نہیں۔اسی لیے آدم علیہ السلام سے لے کرقیامت تک تمام لوگوں سے انبیاء کے بعد افضل ترین لوگ ہیں تواللہ کریم نے فرمایاان سے یہ پوچھیں تو سہی یہ تم نے کیابنا لیا ہے؟اس سب کی اجازت تمہیں کس نے دی؟یہ جسے تم ثواب کہہ کہہ کراس پرلوگوں سے جنت کے وعدے کر رہے ہو کیا اللہ نے اس کی اجازت دی ہے؟کیا رسول اللہ ﷺ نے ایسا کرنے کافرمایا ہے؟کیا آپ کے شاگردان رشید نے جوپہلے پہلے شاگرد، صحابہ کرامؓ تھے۔ انھوں نے بتایا ہے کہ ایسا کرو۔اگر نہیں تو پھر تمہیں کیا حق پہنچتا ہے؟تم کیاکر رہے ہو؟کافر،جسے ایمان ہی نصیب نہیں ہوا، اس کی تو بات چھوڑیں،وہ تو ہے ہی کافر،وہ تو اپنی خواہشات سے دین گھڑے گا۔لیکن جوایمان کا دعویٰ کرتا ہے اس کے پاس کیا اختیار رہ جاتا ہے کہ وہ اپنی مرضی سے دین گھڑ لے؟مومن کاتو قرآن کا تصور یہ ہے کہ جب اللہ کا نبی حکم دے، دے تو ان کے پاس سوائے تسلیم کے اور کوئی راستہ ہی نہیں اور صرف ظاہری تسلیم ہی نہیں دل میں بھی کوئی قدورت، کوئی کھٹ کھٹ محسوس نہ کرے کہ ایسا کیوں ہے؟صدق دل سے اس کی اطاعت کر لے۔
میں نے زندگی میں بڑے حوادث دیکھے، اللہ نے محفوظ بھی رکھا۔بڑے دکھ اور تکلیف دہ مناظر بھی دیکھے،مجھے رونا نہیں آتا تھا، میرے پاس رونے کا تصور نہیں تھا۔ہم1974 میں حضرت اللہ یار خان رحمۃاللہ علیہ کے ساتھ حرمین میں تھے۔ جدے سے مکہ مکرمہ حاضری نصیب ہوئی، عمرہ ادا کیا،کچھ دن رہے پھر مدینہ منورہ حاضری ہوئی،آٹھ دن مدینہ منورہ میں رہے۔روزہ اطہر ﷺپر سلام کے لئے روزانہ حاضری ہوتی تھی۔میں ایک دن روزہ اطہر ﷺ سے پہلے ہی دیوار کے ساتھ بیٹھ گیا۔میں اس سوچ میں ڈوب گیا کہ جب حضور ﷺ کا وصال ہوا ہو گا۔کس دل سے،کس جرأت سے،کس صبر آزما گھڑی سے گزر کر صحابہ کرام ؓ نے محمد الرسول اللہ ﷺ کو دفن کیا ہو گا؟کچھ ایسا منظر میرے دل میں بناکہ میں جو زندگی بھر کبھی رویا نہیں تھاتب سے اب تک آنکھیں نم رہتی ہیں،بات بات پر رونا آتا ہے بلکہ ایک دن کسی نے سوال بھی کیا تھا آپ کو تواب تک تو روتے نہیں دیکھا اب کیوں روتے ہو؟میں نے کہا تھاکہ جس دل پہ ناز تھا مجھے، وہ دل نہیں رہا۔
میرے بھائی! آج کے دن کون سا جشن ہے؟کس بات کی خوشی ہے؟آج کا دن تو ہے کہ اطاعت کا عہد تازہ کرو،جو کمی رہ گئی ہے اس کی معافی مانگو۔ یہ تو ایسے لمحات ہیں کہ بندہ مساجد میں جائے،نوافل ادا کرے،قرآن کریم کی تلاوت کرے، آج کا دن باوضو رہنے کا دن ہے۔آج کا دن کثرت عبادت کا دن ہے۔ سارا دن چلتے پھرتے درود شریف پڑھتا رہے، صلوٰۃ و سلام کا اور درود کابھی ایک ادب، ایک طریقہ ہے۔اللہ کریم ہماری خطا ؤں کو معاف فرمائے اورہمیں نیکی کی توفیق دے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں