ویب ڈیسک : ملائیشیا میں چار روزہ کوالالمپور کانفرنس شروع ہو گئی ،پہلے روز ویلکم ڈنر سے خطاب کرتے ہوئے ملائیشیا کے وزیر اعظم مہاتیرمحمد نے کہا کہ کوالالمپور کانفرنس کا مقصد دنیا بھر کے مسلمانوں کی زندگیوں میں بہتری لانا اور اسلامو فوبیا پر قابو پانے کے لئے اقدامات کرنا ہے ،ہمیں اپنی کوتاہیوں ، اسلام کے دشمنوں سے اپنے آپ کو بچانے کیلئے غیر مسلموں پر انحصار ختم کرنے لائحہ عمل ا ختیار کرنا چاہیئے ،اجلاس میں یغور مسلمانوں کی حالت زار پر بھی افسوس کا اظہار کیا گیا ۔ ترک صدر رجب طیب اردوان ،ایرانی صدر حسن روحانی اورامیر قطر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی بھی خطاب کریں گے ،سعودی عرب نے اس سمٹ کے انعقاد پر اپنی ناخوشی کا اظہار کیا ہے جبکہ پاکستان بھی اس سربراہی اجلاس میں شرکت نہیں کر رہا ، او آئی سی نے کوالالمپور کانفرنس پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کہ اسطرح کے اجلاس اسلام کو کمزور کر سکتے ہیں ،او آئی سی کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ ایسے اجلاسوں سے مسلم دنیا تقسیم ہو گی جبکہ مہاتیر محمد نے کوالالمپور کنونشن سنٹر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم پاکستان عمران خان کو کوالالمپور اجلاس میں شرکت پر مجبور نہیں کیا جاسکتا، سمٹ میں شرکت نہ کرنے کی انکی اپنی وجوہات ہیں، عمران خان کا فیصلہ ان کی مرضی ہے اور ہم انہیں مجبور نہیں کرسکتے ،اسلام میں کوئی زور زبردستی نہیں، عمران خان شرکت نہیں کرسکے شاید انہیں کچھ اور مسائل کا سامنا ہو ۔ جنیوا آفس میں گلوبل رفیوجی فورم سے خطاب کرتے ہوئے ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ شام میں جاں بحق ہونے والے بچوں کے جسموں سے خون کی جگہ پیٹرول بہتا تو دنیا ایک پل کی تاخیر کئے بغیر مداخلت کے لئے بھاگ اٹھتی،مہاجرین کے مسئلے پر چند ممالک کی کوششوں سے قابو نہیں پایا جا سکے گا،انہوں نے عالمی فورم پر پاکستان زندہ باد کا نعرہ بھی لگایا ۔ جنیوا میں پاکستانی میڈیا سے بات کرتے ہوئے ترک صدر نے کہا کہ بہت اچھا ہوتا اگر ترتیب شدہ پروگرام کے تحت وزیراعظم پاکستان کوالالمپور کانفرنس میں شرکت کرتے ، پاکستان اور ترکی کے تعلقات میں مسلسل بہتری آ رہی ہے ،فروری میں پاکستان کادورہ بھی کرونگا ،باہمی تجارت کا حجم اور سٹریٹجک شراکت داری کے لحاظ سے پاکستان سے تعلقات بہتر ہو رہے ہیں اورمستقبل میں یہ تعلقات مزیدمضبوط ہوں گے ۔
