کرونا کے خلاف جنگ کیسے جیتیں؟ 1

کرونا کے خلاف جنگ کیسے جیتیں؟

(ویب ڈیسک):نوول کرونا وائرس کی وبا نے پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ ہر شخص پریشان اور خوف زدہ ہے۔ لیکن کچھ اہم احتیاطی تدابیر اختیار کرنے سے اس وبا کے خلاف جنگ جیتنا آسان ہوسکتا ہے۔ صبح کا کچھ وقت دھوپ میں گزارنا چاہیے، کمروں کو بند کرکے نہ بیٹھیں بلکہ دروازہ کھڑکیاں کھول دیں اور ہلکی دھوپ کو کمروں میں آنے دیجئے۔ بند کمروں میں اے سی چلاکر بیٹھنے کے بجائے پنکھے کی ہوا میں بیٹھیں ۔ سورج کی شعاعوں میں موجود یو وی شعاعیں وائرس کی بیرونی ساخت پر اُبھری ہوئی پروٹین کو متاثر کرتی ہیں اور وائرس کو کمزور کردیتی ہیں ۔ درجہ حرارت یا گرمی کے زیادہ ہونے سے وائرس پر کوئی اثر نہیں ہوتا لیکن یو وی شعاعوں کے زیادہ پڑنے سے وائرس کمزور ہوجاتا ہے۔
پانی گرم کرکے تھرماس میں رکھ لیں اور ہر ایک گھنٹے بعد آدھا کپ نیم گرم پانی نوش کریں ۔ وائرس سب سے پہلے گلے میں انفیکشن کرتا ہے اور وہاں سے پھیپھڑوں تک پہنچ جاتا ہے ۔ گرم پانی کے استعمال سے وائرس گلے سے معدے میں چلا جاتا ہے، جہاں وائرس ناکارہ ہوجاتا ہے۔ اس طرح دن میں ایک مرتبہ گرم بھاپ لینے سے سانس کی نالی اور سائینس کی بھی صفائی ہوجاتی ہے ۔
اس وائرس کے خلاف جنگ میں طاقتور دفاعی نظام بنیادی اہمیت رکھتا ہے۔ اس کے لیے آٹھ گھنٹے کی نیند بہت ضروری ہے کیونکہ اس دوران دفاعی نظام اندرونی ٹوٹ پھوٹ کی مرمت کرتا ہے اور دفاع کو مضبوظ بناتا ہے ۔ اس کے علاوہ معیاری اور متوازن غذا کی بھی بہت اہمیت ہے ۔
اس مسئلے کی سنجیدگی کو سمجھنا اور عملی اقدامات کرنا ہر فرد کی بنیادی ذمہ داری ہے ۔ حکومتی اقدامات کا احترام کرنا اور احتیاطی تدابیر کو مکمل اختیار کرنا نہ صرف ایک انسانی اور قومی فریضہ ہے بلکہ اپنے پیاروں کی محبت کا تقاضہ بھی یہی ہے۔ خود کو اور اپنے گھر والوں کو گھروں تک محدود رکھنا انتہائی ضروری قدم ہے ۔ انتہائی ضروری حالات میں ہی گھر سے باہر نکلنا چاہیے ۔ کورونا سے متوقع انسانی جانوں کا نقصان کو کم سے کم کرنے کے لیے اس وقت سب سے زیادہ ضروری امر فرد کا محتاط اور ذمہ دارانہ برتاو ہے۔ جو قومیں مشکل حالات میں صبر کے ساتھ تنظیم اور اتحاد کا مظاہرہ کرتی ہیں وہی کامیابی سے اپنا توازن برقرار رکھ پاتی ہیں۔ اس مشکل وقت میں قوم کو اپنا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں