ویب ڈیسک: ڈی آئی جی انویسٹیگیشن کے مطابق حسان نیازی گھر پر نہ ہونے کے باعث گرفتار نہ ہوسکے۔ انہوں نے بتایا کہ حسان نیازی کی گرفتاری کیلئے جدید ٹیکنالوجی کا سہارا لیا جا رہا ہے۔
گزشتہ روز وزیراعظم کے بھانجے کی اسپتال پر پتھراو کی فوٹیج میڈیا پر نشر ہوئی تھیں تاہم پولیس کی جانب سے درج مقدمات میں حسان خان نیازی کو نامزد نہیں کیا گیا تھا۔
دوسری جانب اسپتال کے باہر سرعام فائرنگ کرنے والے تینوں وکلا کو گرفتار نہ کیا جا سکا اور اس سلسلے میں پولیس نے نادرا سے مدد طلب کرتے ہوئے ملزمان کی تصاویر اور ویڈیوز بھجوادی ہیں۔
پولیس نے تینوں میں سے کسی کو بھی ایف آئی آر میں نامزد نہیں کیا۔ پولیس کے مطابق سیف سیٹیز اتھارٹی اور نادرا کے ڈیٹا کی مدد سے ملزمان کو ٹریس کیا جا رہا ہے۔
ادھر فائرنگ کرنے والے دو وکلاء کی شناخت ہوگئی ہے تاہم ان کی گرفتاری عمل میں لائی جا سکی ہے۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ دونوں وکلاء کی شناخت مختلف فوٹیجز سے کی گئی ہے۔ فائرنگ کرنے وکلاء میں ملک حسیب اور اعظم میو شامل ہیں۔
رپوش ہونے والے وکلاء کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں۔ فائرنگ کرنے والے وکلاء کے گھروں پر رات گئے چھاپے مارے گئے تاہم پولیس کوئی گرفتاری نہیں کر سکی۔
پولیس ذرائع نے ہم نیور کو بتایا کہ پی آئی سی پر دھاوا پولنے والے وکلاء میں سے اب تک 81 وکلاء کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔