پاکستانی فنکاروں کی بالی ووڈ انٹری سے مقامی ڈراموں کی مقبولیت میں اضافہ 1

پاکستانی فنکاروں کی بالی ووڈ انٹری سے مقامی ڈراموں کی مقبولیت میں اضافہ

لندن: 

پاکستانی فنکاروں کی بالی ووڈ میں انٹری کے بعد بیرون ملک پاکستانی ڈراموں کی مقبولیت میں اضافہ ہوگیا۔

لندن میں منعقد ہونے والے لاہور لٹریری فیسٹیول(ایل ایل ایف)میں پاکستانی فنکاروں نے بی بی سی کو دئیے گئے انٹرویو میں پاکستانی ڈراموں اور ان کی بیرون ممالک مقبولیت کے بارے میں گفتگو کی۔ سیشن میں پاکستانی اداکارہ عینی جعفری، ارمینا خان اور بی بی سی  ایشین نیٹ ورک کے نامہ نگار ہارون رشید نے حصہ لیا۔

اداکارہ عینی جعفری نے پاکستانی ڈراموں کی بیرون ممالک مقبولیت کے حوالے سے کہا کہ اب پاکستانی ڈرامے پوری دنیا میں دیکھے جارہے ہیں جس کی وجہ سے بیرون ممالک مقیم لوگوں کو پاکستانی کلچر سےمتعارف ہونے کا موقع مل رہاہے۔

 

بی بی ایشین نیٹ ورک کے نامہ نگار ہارون رشید کا کہنا تھا کہ برطانیہ میں پاکستانی ڈراموں کو پسند کرنے والے افراد کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب بالی ووڈ نے پاکستانی فنکاروں جیسے فواد خان، ماہرہ خان، صبا قمر اور سجل علی وغیرہ کو اپنی فلموں میں کاسٹ کرنا شروع کیاتو برطانیہ میں رہنے والے لوگ جنہیں پاکستانی ڈراموں کے بارے میں زیادہ معلوم نہیں تھا، انہوں نے پاکستانی فنکاروں کو مختلف پلیٹ فارمز پر جاکر تلاش کرنا شروع کیا کہ یہ کون لوگ ہیں، کون سے ڈراموں میں کام کرتے ہیں اور ان کے ڈرامے اتنے مقبول کیوں ہیں وغیرہ اور اس طرح برطانیہ میں پاکستانی ڈراموں کو پسند کرنے والے افراد کی تعداد میں اضافہ ہوا۔

ہارون رشید نے مزید کہا کہ برطانیہ میں مقیم پاکستانی کمیونیٹیز اور پاکستان میں رہنے والے لوگوں کے مسائل تقریباً ایک جیسے ہوتے ہیں خاص طور پر برطانیہ میں رہنے والی خواتین پاکستانی ڈراموں میں دکھائی جانے والی خواتین کے مسائل کو خود سے جوڑلیتی ہیں۔ مختصراً برطانیہ میں رہنے والی خواتین پاکستانی ڈراموں میں دکھائی جانے والی خواتین میں خود کو دیکھتی ہیں، یہی وجہ ہے کہ پاکستانی ڈرامے یہاں زیادہ مقبول ہیں۔

سیشن میں شامل پاکستانی اداکارہ ارمینا خان نے پاکستانی ڈراموں میں بار بار دکھائی جانے والی روتی ہوئی عورتوں کی گھسی پٹی کہانیوں کے بارے میں کہاکہ ڈرامے بنانے والوں کو لگتا ہے کہ ڈراموں کی مقبولیت کا صرف یہی ایک فارمولا ہے کہ روتی ہوئی عورتوں کو دکھایاجائے۔ ڈراماساز تجربات کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ یہاں کے ڈراے زیادہ اچھی کوالٹی کے نہیں بنتے۔ حالانکہ تجربات پر مبنی فلمیں یا ڈرامے بنائے جائیں تو وہ اچھا بزنس کرتے ہیں۔

Leave a Reply