قومی احتساب بیورو (نیب) نے کرپشن کے جرائم کا حوالہ دیتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف ان کے صاحبزادوں حمزہ اور سلمان شہباز کے اثاثے منجمد کرنے کے احکامات جاری کردیے۔
نیب کی جانب سے جو احکامات جاری کیے گئے ان میں لاہور، چنیوٹ، ہری پور اور ایبٹ آباد میں موجود اثاثوں کو منجمد کرنے کا کہا گیا۔
احتساب کے قومی ادارے کی جانب سے 6 احکامات جاری کیے گئے، جس میں ہر ایک میں شہباز شریف، حمزہ اور سلمان شہباز کی الگ الگ جائیدادوں کا ذکر کیا گیا ہے۔
یہ احکامات آئندہ 15 روز کے لیے برقرار رہیں گے، جس کے دوران نیب ان کی تصدیق کے لیے متعلقہ احتساب عدالت میں درخواست دائر کرے گا۔
ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا ہے کہ کوئی بھی محکمہ شہباز شریف خاندان کی جائیدادیں فروخت یا منتقل کرنے کا مجاز نہیں ہوگا۔
واضح رہے کہ شہباز شریف اور ان کے دونوں صاحبزادے کرپشن کیسز میں نامزد ہیں اور نیب کی جانب سے ان کے خلاف تحقیقات کی جارہی ہیں۔
اس حوالے سے نیب کی جانب سے کہا گیا کہ اب تک ان تینوں مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کے خلاف حاصل کیے گئے ثبوت یہ ‘یقین کرنے کے لیے معقول’ ہیں کہ شہباز شریف، سلمان اور حمزہ شہباز ‘کرپشن کے جرائم اور کرپشن پریکٹسز’ میں ملوث تھے۔ مسلم لیگ (ن) کے صدر اور ان کے بچوں کے خلاف منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثہ جات کے کیسز ہیں۔
نیب کے مطابق شہباز شریف نے لاہور، ایبٹ آباد اور ہری پور میں متعدد جائیدادیں اپنی بیویوں نصرت شہبازاور تہمینہ درانی کے نام پر حاصل کیں، جنہیں اب منجمد کردیا گیا ہے جبکہ حمزہ شہباز اور سلمان شہباز نے بھی لاہور اور چنیوٹ میں کئی جائیدادیں لیں، جنہیں اب نیب کی جانب سے منجمد کیا گیا ہے۔
احتساب کے ادارے نے اپنے احکامات میں جن جائیدادوں کی نشاندہی کی گئی، ان میں سے تقریباً تمام رہائشی علاقوں میں ہیں۔