اسلام آباد:جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے حکومت کے خلاف نئے محاذ کا اعلان کردیا۔اسلام آباد کے پشاور موڑ پر دھرنے کے شرکاء سے خطاب میں مولانا فضل الرحمٰن نے آزادی مارچ کادھرنا ختم کرنے اور حکومت مخالف احتجاج ملک گیر سطح پر پھیلانے کا اعلان کیا۔انہوں نے کہا کہ دو ہفتوں سے قومی سطح کا اجتماع تسلسل سے ہوا، ہم نے گرتی ہوئی دیواروں کو ایک دھکا اور دینا ہے۔مولانا فضل الرحمٰن نے مزید کہا کہ پلان بی کے تحت ہمارے جاں نثار اور عام شہری سڑکوں پر نکل آئے ہیں جبکہ ہماری قوت یہاں جمع ہے۔ان کا کہنا تھا کہ آج ہی ہم یہاں سے روانہ ہوں گے اور سڑکیں بلاک کرنے والوں کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔
جے یو آئی ف کے سربراہ نے کہا کہ نااہل حکمرانوں سے جان چھڑانا ہی ہمارا مقصد ہے، وزیراعظم عمران خان کو استعفیٰ دینا ہی پڑے گا، اس سے کم پر ہم نہیں مانیں گے۔انہوں نے کہا کہ ایسے جملے کہے جارہے ہیں اور کوشش کی جارہی ہے کہ ہماری حوصلہ شکنی ہو، آپ ان کو بتادیں نہ ہم تمہارے سہارا لے کر آئے ہیں، ہم اللّٰہ پر بھروسہ کرکے یہاں آئے ہیں۔مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ جس طرح ہم یہاں دھرنے پر آئے تھے، ویسے ہی ہم آگے جائیں گے، حکومتی حلقوں کا خیال تھا کہ احتجاج یہاں سے اٹھے گا تو آسانی ہو گی لیکن اب حلقوں کی چولیں ہل گئی ہیں، وہ پریشان ہیں کہ اب تو احتجاج گلی گلی ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ آزادی مارچ کا پلان اے کا مرحلہ پرامن انداز میں گزارا ہے، دنیا نے تسلیم کیا کہ ہم کتنے منظم ہیں، یہ رویہ ختم نہیں ہونا چاہیے، آگے بھی پرامن رہنا ہے۔جے یو آئی ف کے سربراہ نے کہا کہ ہم شہروں کے اندر نہیں بیٹھیں بلکہ مرکزی شاہراہوں پر دھرنا دیں گے، کسی ایمبولینس، مریض یا میت کا راستہ بند نہیں کریں گے۔انہوں نے کہا کہ آپ کس روڈ کو کتنا بلاک کریں گے اس کا فیصلہ مقامی قیادت کرے گی، مجھےاپنے کارکنوں کے ساتھ ساتھ پاکستان کے پولیس، ایف سی اور فوجی جوانوں کی زندگی بھی عزیز ہے۔مولانا فضل الرحمٰن نے یہ بھی کہا کہ جہاں جہاں میری آواز پہنچ رہی ہے، ہر شہری سے کہتا ہوں کہ جب آپ دور سے یہاں نہیں آسکے تو اب سڑکوں پر آجائیں، یہ عوام کے حقوق اور ان کے ووٹ کے تقدس کی جنگ ہے۔
اس سے قبل مولانا فضل الرحمٰن کی زیر صدارت پارٹی کی مرکزی قیادت کا اہم ترین مشاورتی ہوا، جس میں پلان بی کے تحت دھرنا ملک بھر میں پھیلانے کے اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمٰن اپنے خطاب میں آزاد ی مارچ دھرنا ختم کرنے کا اعلان کرسکتے ہیں اور ساتھ ہی ان مقامات کا اعلان بھی کریں جہاں حکومت مخالف دھرنے دیے جائیں۔اسلام آباد میں پشاور موڑ پر گزشتہ 2 ہفتے سے جاری آزادی مارچ دھرنا جاری ہے، گزشتہ روز مولانا فضل الرحمٰن نے پلان بی پر آج سے عمل درآمد شروع کیا تھا، جس کے تحت آج بلوچستان میں چمن، کوئٹہ شاہراہ کو بند کیا گیا ہے۔جے یو آئی ف کے سینئر رہنما مولانا عطا ء الرحمٰن نےدھرنے کے شرکاء سے خطاب میں کہا کہ ہمارے پلان بی پر عمل شروع ہوچکا ہے، بلوچستان میں چمن، کوئٹہ شاہراہ بند کردی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ کل سے ملک کی اہم شاہراہیں بند کی جائیں گی، روالپنڈی میں جی ٹی روڈ، خیبرپختونخوا میں لوئر دیر کے چکدرہ چوک اور جیکب آباد شاہراہ کو بھی بند کیا جائے گا۔
مولانا راشد سومرو نے آزادی مارچ کے شرکاء سے خطاب میں کہا کہ ہماری تحریک کا اگلا پڑاؤ پلان بی کی شکل میں شروع ہورہا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ کوئی بھی یہ نہ سمجھے کہ ہم ناکام ہورہے ہیں بلکہ ہم آج کامیابی کے زینے پر چڑھتے جارہے ہیں۔جے یو آئی رہنما نےکارکنوں کو ہدایات دیں اور کہا کہ کراچی میں کارکن کل دوپہر دو بجے سے پہلے حب ریورروڈ پر پہنچیں، کارکن ملک بھر کے دھرنوں میں ہرگز ڈنڈے نہ اٹھائیں اور ایمبولینس کوراستہ دیں۔اس سے قبل مولانا فضل الرحمٰن کے بھائی اور جے یو آئی ف کے مرکزی رہنما مولانا عطاء الرحمٰن نے اسلام آباد میں موجود تمام کارکنوں کو فوری طور پر پنڈال میں جمع ہونے کی تاکید کردی ہے۔
مولانا عطا الرحمٰن کا کہنا ہے کہ کے یو آئی ف کے سربراہ اور آزادی مارچ کے روحِ رواں مولانا فضل الرحمٰن جلد اہم اعلان کرنے آ رہے ہیں، اس لیے کارکنان تمام کام چھوڑ کر پنڈال میں آ جائیں۔اسٹیج سے اعلان کیے جا رہے ہیں کہ خیموں میں موجود کارکنان اسٹیج کے قریب تشریف لے آئیں، باہر نکلے ہوئے کارکنوں کو فون کر کے پنڈال میں بلایا جائے، تمام رضاکار جلد سے جلد اپنی اپنی پوزیشنیں سنھبال لیں۔جمعیت علماء اسلام ف کا آزادی مارچ مولانا فضل الرحمٰن کی قیادت میں اسلام آباد میں موجود ہے تاہم قائدِ جے یو آئی ف کے حکم کے مطابق اب آزادی مارچ احتجاج کے پلان بی پر بلوچستان میں عملدرآمد شروع کر دیا گیا ہے۔