monthly mukalma bain ul mazahib Sep-2020

محترم شخصیات کے احترام کا قانون

قول فیصل
اداریہ: مدیر اعلیٰ کے قلم سے

محترم شخصیات کے احترام کا قانون

حرمتوں کا خالق، اللہ، ہے اور مخلوق کی طرف سے احترام کا مرکز بھی اسی کی ذات والا صفات ہے۔ پھر اُس نے اپنی مخلوق میں جس جس کو احترام کے لائق قرار دیا انہیں اصطلاح میں شعائر اللہ کہا جاتا ہے…… فرمایا

٭ لَا تُحِلُّوْا شَعَآءِرَ اللّٰہِ (المائدہ)

٭ وَمَنْ یُّعَظِّمْ شَعَآءِرَ اللّٰہِ فَاِنَّھَا مِنْ تَقْوَی الْقُلُوْبِ(الحج)

۱۔ شعائر اللہ کی بے ادبی نہ کرو۔

۲۔ جو کوئی تعظیم کرتا ہے شعائر اللہ کی تو یہ دلوں کے تقویٰ کی علامت ہے۔

یہ دائرہ وسیع ہوتا ہے تو ”احترام آدمیت“ اور حیوانات و جمادات کے احترام تک پھیل جاتا ہے لیکن جب سمٹتا ہے توچند شخصیات، چند مقامات اور چند اشیاء اور ان کے ساتھ منسوب چیزوں تک واپس آتا ہے۔
انبیاء ورسل محترم ہیں تو نبی آخر الزمان حضرت محمدﷺ کا احترام سب سے بلند ہے آپ سے نسبت کی بنیاد پر جہان اماکن و مقامات محترم ہوئے۔ وہاں شخصیات بھی محترم ہوئیں …… اور اس نسبت کی برکت ہے جو ان شخصیات کو آپﷺ سے حاصل ہوئی۔ فرق مراتب عقائد کی کتابوں میں بیان ہوا ہے تاہم اصحاب،ازواج، اولاد، احفاد۔ محترم قرار دیئے گئے ہیں جن کا اجمال”اصحاب واہل بیت“ کے ساتھ بیان ہوتا ہے۔
اسلام میں۔ ان کا احترام۔ عقیدہ ہے ایمان ہے۔ ان کی بے ادبی کا انداز جیسا ہو گا حکم تبدیل ہوتا رہے گا یہاں تک کہ اگر بے ادبی، حد سے بڑھ جائے تو کفر تک کا حکم لگ جائے گا۔
پاکستان چونکہ کے اسلامی جمہوریہ ہے ”لا الہ الا اللہ“ کی حاکمیت قائم کرنے کے نعرے اور نصب العین پر معرض وجود میں آیا ہے، جہاں بالعموم پوری قوم کی طرف سے یہاں اسلام، خلافت راشدہ کے طرز کی حکمرانی اور رسول اللہ ﷺ کی دی ہوئی شریعت کے مطابق قانون سازی کا مطالبہ کیا جاتا رہا وہاں بالخصوص محترم شخصیات کی عزت و ناموس کو قانونی تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ بھی ہمیشہ موجود رہا۔ اور اس کے لیے مختلف انداز میں آواز بلند کی جاتی رہی ہے…… یہ تاریخ کا حصہ ہے۔
ظاہر ہے قانون سازی۔ جمہوری نظام میں اسمبلیوں کے ذریعہ ہوتی ہے۔ آئین پاکستان میں ”قرار داد مقاصد“ اور اسلامی دفعات، شامل کی گئیں وہ بھی پارلیمنٹ کے ایوان سے کی گئیں۔
پنجاب اسمبلی میں گزشتہ دنوں۔ مقدس و محترم شخصیات کے احترام، اُن کے تذکرے میں احترامی الفاظ واصطلاحات کے استعمال اور اُن کی بے ادبی کرنے پر سزا کی تجویز پر قرار داد پیش ہوئی جو متفقہ طور پر منظور کی گئی۔ اس پر مسلمانوں نے اسمبلی۔ اُس کے معزز اراکین اور سپیکر و وزیر قانون محترم کی تحسین کی اوراس قرار داد کو مسلمانوں کے دل کی آواز قرار دیتے ہوئے خوشی کا اظہار کیا۔ لیکن اس سے پہلے کہ صوبائی گورنر اس بل پر دستخط کرتے اور یہ قانون بن جاتا۔ اہل تشیع نے اس پر واویلا مچایا۔ حکومت سے مطالبہ کیا کہ گورنر کو اس پر دستخط کرنے سے روکا جائے اور اس کے ساتھ اس بات کا برملا اظہار کیاکہ اہل تشیع اپنے مخصوص عقائد کی بنیاد پر صحابہ کرام، ازواج مطہرات،خلفاء راشدین اور بنات رسول ﷺ کا احترام کرتے ہوئے احترامی الفاظ و اصطلاحات اختیار کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں اور آداب واخلاقیات کی تمام حدود کو پامال کرتے ہوئے بے ادبی، بے توقیری اور گستاخی کا انداز اختیار کیا تو ضرورت محسوس ہوئی کہ اس ماحول میں اہل سنت کا اس سلسلہ میں متفقہ مؤقف پیش کیا جائے جو صوبائی اسمبلی کے مذکورہ بل اور اس کے بعد اہل تشیع کی طرف سے سامنے آنے والے طرز عمل پر اہل سنت کے طرز عمل، عقائد اور انداز کا آئینہ دار ہو۔ چنانچہ اس پر 9۔اگست 2020ء کو اہل سنت میں شامل تینوں مسالک، ”اہلحدیث، بریلوی، دیوبندی“ اور ان سے متعلق تنظیموں اور شخصیات کا نمائندہ اجلاس منعقد ہوا اور اس میں جو کچھ متفقہ طور پر کہا گیا اس کی روئیداد یہاں درج کی جا رہی ہے۔
۱۔ دعوت نامہ
۲۔ خیر مقدمی کلمات
۳۔ متفقہ اعلامیہ

(۱) دعوت نامہ

مشاورتی اجلاس

محترم و مکرم ……………………………………السلام علیکم ورحمۃ اللہ
اہلِ سنت مکاتب ِ فکر…… قانون دان، اربابِ فکر و نظر اور دینی کتب کے اشاعتی اداروں کے نمائندوں کا اہم مشاورتی اجلاس

ان شاء اللہ حسب ذیل ترتیب سے منعقد ہو گا۔ حالات کی نزاکت کے پیش نظر شرکت کی درد مندانہ درخواست ہے۔

اجلاس
بتاریخ:۔ 9۔اگست2020ء بروز اتوار بوقت 2بجے بعد نماز ظہر

بمقام:۔دفتر مجلس احرارِ اسلام 69۔ سی نیومسلم ٹاؤن لاہور

نکات برائے مشاورت

٭ پنجاب اسمبلی کا …… تحفظِ بنیادِ اسلام (ایکٹ اور بل) اور اس سے پیدا ہونے والی صورت حال
٭ دینی مدارس اور تنظیموں پر…… پنجاب چیریٹی بل کا نفاذ…… کیوں؟
٭ یکساں نصاب تعلیم اور اس کے نتائج……؟
٭ فرقہ واریت کے عفریت کاسدباب…… کیوں اور کیسے؟

تاکید در تاکید
مولانا زاہد الراشدی…… مرکزی سیکرٹری جنرل پاکستان شریعت کونسل0301-4904020
حاجی عبداللطیف خالد چیمہ مرکزی سیکرٹری جنرل مجلس احرارِ اسلام پاکستان0300-69394553
والسلام
بروقت تشریف لانے کی درخواست کے ساتھ
عبدالرؤف فاروقی
مرکزی سیکرٹری جنرل جمعیت علماء اسلام
فون:0300-4731347
٭٭٭

(۲) خیر مقدمی کلمات

برائے مہمانان گرامی…… مشاورتی اجلاس

منعقدہ ۹/اگست۰۲۰۲ء۔ دفتر مجلس احرار اسلام، لاہور
محترم علماءِ کرام، مشائخ عظام، عمائدین ملت…… السلام علیکم ورحمۃ اللہ
انتہائی نازک ماحول اور انتہائی حساس موضوعات پر حضرت مولانا زاہد الراشدی، اور جناب حاجی عبداللطیف خالد چیمہ کے مشورے بلکہ حکم پر اس ناچیز نے آپ کو اس اجلاس میں تشریف لانے کی دعوت دی۔ آپ نے قبول فرمائی، ہم آپ کے بے حد شکرگذار ہیں۔
ایجنڈہ آپ کے سامنے ہے۔ چاروں نکات انتہائی توجہ طلب ہیں، اور ان دنوں میں پشاور کی ایک عدالت میں ایک مدعیِ نبوت کے قتل اور اس پر شروع ہونے والی بحث بھی توجہ طلب نکات میں شامل کر لینی چاہیے۔
اجلاس کا بنیادی نکتہ…… پنجاب اسمبلی میں ”تحفظ بنیادِ اسلام“ کے نام سے پیش ہو کر متفقہ طور پر منظور ہونے والی قرارداد اور اس کے بعد پیدا ہونے والی ہیجانی، فرقہ وارانہ اور تشویش ناک صورت حال ہے۔ اس قرارداد کے کئی پہلو ہیں، ان تمام پہلوؤں پر تفصیلی غور کیا جانا ضروری تھا، لیکن چونکہ اس کا عنوان اور نمایاں پہلو بڑا خوش آیند، ہر مسلمان کے دل کی آواز اور پوری قوم کے دیرینہ مطالبہ کی ترجمانی کر رہا تھا، اس لیے فوری رد عمل کے طور پر تمام مسلمانوں نے اس کا خیر مقدم کیا۔ محترم سپیکر و ممبران پنجاب اسمبلی کو خراج تحسین پیش کیا، اور باہم خوشی کا اظہار کیا…… وہ نمایاں پہلو ہے کہ اس قرار داد میں اسلام کی مقدس شخصیات (پیغمبر اسلام خاتم النبیین ﷺ، خلفاءِ راشدین، اصحاب، اہل بیت، اور آپﷺ کی اولادواحفاد رضوان اللہ علیہم اجمعین) کے اسماء گرامی کے ساتھ احترامی القابات استعمال کرنے…… ان میں سے ہر ایک کا احترام کرنے اور ان میں سے کسی کی بے ادبی کرنے پر سزا کے لیے قانون سازی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ ابھی انفرادی طور پر رد عمل دیا ہی جا رہا تھا کہ اہل تشیع نے اس بل کو یکسر مترد کرتے ہوئے ایسا شدید بلکہ خوفناک رد عمل دیا اور ایسے موضوعات چھیڑ دیے جو پہلے سے ہمارے علم میں تو تھے، لیکن عامۃ المسلمین اُن سے ناواقف تھے۔ لیکن اب ہل تشیع نے برملا اُن کا اظہار کر کے پوری قوم کا رُخ فکری تشدد اور اعتقادی فرقہ واریت کی طرف موڑدیا۔
۱۔ خلافتِ راشدہ کی شرعی حیثیت، ۲۔امہات المؤمنین کا احترام، ۳۔بنات رسولﷺ کی تعداد، ۴۔صحابہ کرام رضی اللہ عنہم، بالخصوص سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا اور سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی تکریم، اور ۵۔امامتِ معصومہ جیسے موضوعات پر اہلِ تشیع کے معتبر افراد کی گفتگو نے اہل سنت کے ہر طبقہ سے تعلق رکھنے والے حضرات کے جذبات کو مجروح کیا…… اور ہر طرف فطری رد عمل کا اظہار ہوا۔
ایسے میں ضرورت محسوس کی گئی کہ اس پوری صورتحال پر اہل سنت کی طرف سے ایسا مؤقف آنا چاہیے جو اہل سنت کا اجماعی اور متفقہ مؤقف ہو……
محترم حضرات! پنجاب اسمبلی کی مذکورہ قرارداد کا اردو خلاصہ آپ کے سامنے ہے۔ اس کے دیگر پہلوؤں پر بھی غور کیا جائے۔ دینی کتب کے اشاعتی اداروں اور تاجرانِ دینی کتب سے متعلق بھی اس قرارداد میں قانون سازی کا مطالبہ کیا گیا ہے، اسے بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا…… اسلام کے مدمقابل دیگر مذاہب اور اُن کی کتب کا ذکر بھی ہے…… اس شق کی نوعیت بھی توجہ کی متقاضی ہے…… آپ کے سامنے تمام پہلوؤں کو نمایاں کر دیا گیا ہے تاکہ آپ کے لیے غور کرنے اور اپنی رائے قائم کرنے میں آسانی ہو۔
محترم مہمانانِ گرامی! ہم سمجھتے ہیں کہ مقدس شخصیات کے احترام پر قانون سازی …… فرقہ واریت کو ختم کرنے …… ملک میں امن اور استحکام پیدا کرنے اور پوری قوم میں فکری وحدت وہم آہنگی پیدا کرنے کے لیے اس قراردادکی روح ہے۔ اس کے راستے کی ہر رکاوٹ…… پر امن جدوجہد کے ذریعہ دور کی جانی چاہیے، اور جس جس طبقہ نے اسے متنازعہ بنانے کی دانستہ یا نادانستہ کوشش کی ہے، اس سے براء ۃ کا اظہار کیا جاناچاہیے۔ اور اس کے ساتھ ساتھ ……
٭ اہل سنت کا ایک مستقل ادارہ قائم کیا جانا چاہیے جو سنی قوم کا ترجمان ہو…… متفقہ موقف دیا کرے اورقوم کی علمی رہنمائی کا فریضہ سرانجام دے……نیز
٭ اہل علم کی ایک کمیٹی تشکیل دی جائے جو اہل تشیع کی طرف سے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تعلق رکھنے والی مقدس شخصیات پر اہل تشیع کے اٹھائے گئے الزامات کا تحقیقی…… علمی جواب دے…… اور فکری انتشار کو ختم کرے۔
رہنمایانِ ملک و ملت! میں ایک دفعہ پھر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہ آپ نے وقت اور حالات کی نزاکت کا احساس فرمایا…… دعوت دیتا ہوں کہ اہل سنت کا متفقہ مؤقف ترتیب دینے کے لیے اپنی قیمتی آراء کے ساتھ اجلاس کی رہنمائی فرمائیں۔
والسلام
عبدالرؤف فاروقی
مرکزی سیکرٹری جنرل جمعیت علماء اسلام، پاکستان
فون:0300-4731347

٭٭٭
بسم اللہ الرحمن الرحیم

(۳) مشترکہ اعلامیہ اہل سنت مکاتب فکر: اے پی سی،

9/اگست 2020 ء دفتر مجلس احرار اسلام نیو مسلم ٹاؤن لاہور
اہل سنت کے مختلف مکاتب فکر اور علمی حلقوں کا یہ نمائندہ اجتماع پنجاب اسمبلی میں ”تحفظ بنیاد اسلام بل“ کی منظوری کا خیر مقدم کرتا ہے۔اور اسے اسلام کی مقدس ہستیوں اور بزرگوں کے ساتھ ارکان اسمبلی کی محبت و عقیدت کا مظہر قرار دیتے ہوئے صوبائی حکومت، سپیکر پنجاب اسمبلی، بل کے محرکین اور تمام ارکان کو مبارکباد دیتا ہے اور امید کرتا ہے کہ یہ بل جلد از جلد قانونی صورت اختیار کر کے نافذ العمل ہو جائے۔ حضرات انبیاء کرام علیہم السلام، صحابہ کرام، اہل بیت عظام، ازواج مطہرات، اور خلفائے راشدین رضی اللہ تعالیٰ عنہم کی عزت و ناموس ہر مسلمان کے ایمان کی بنیاد اور محبت و عقیدت کا اظہار اس کے دینی واجبات میں شامل ہے۔ اس لیے اس بل پر مسلمانوں کے مختلف طبقات کے علمائے کرام وعوام کی طرف سے خوشی کا اظہار فطری امر ہے۔ جس کا اظہار کم و بیش ہر سطح پر ہو رہا ہے، اور ہونا بھی چاہیے۔
اس بل پر تحفظات کے عنوان سے بعض حلقوں کی طرف سے مقدس ہستیوں کے تقدس اور حرمت کو متنازع بنانے کی مذموم کوششیں بھی اس دوران سامنے آئی ہیں۔ جو کسی صورت میں قابل برداشت نہیں ہیں اس لیے کہ حضرات انبیاء کرام علیہم السلام، صحابہ کرام واہل بیت عظام کی حرمت و تقدس پر تمام مکاتب فکر کے سنجیدہ اکابر اور علمائے کرام نے ہمیشہ مثبت افکار و جذبات کا اظہار کیا ہے۔ اور اس حوالے سے کسی منفی تاثر کا اظہارنہ صرف مقدس ہستیوں کی حرمت و تقدس کے متفقہ موقف کے منافی ہے بلکہ فرقہ وارانہ کشیدگی کو ہوا دے کر خلفشار کو بڑھانے کی کوشش ہے۔ جس کی جس قدر مذمت کی جائے کم ہے۔ اس لیے یہ اجلاس ایسے عناصر کو خبردار کرنا ضروری سمجھتا ہے کہ ان کی اس قسم کی سرگرمیاں کسی سطح پر برداشت نہیں ہیں۔ نیز مقدس ہستیوں کے تقدس و حرمت کا ہر قیمت پر تحفظ و دفاع کیا جائے گا۔
یہ اجلاس اس ملی تقاضے کا اظہار ضروری سمجھتا ہے کہ اہل سنت کے عقائد،مسلمات اور حضرات صحابہ کرام اور اہل بیت عظام کے نوموس و حرمت کے تحفظ کے لیے کام کرنے والی مختلف جماعتوں اور حلقوں کو مشترکہ جدوجہد کی صورت دینے کی کوئی موثر شکل اختیار کرنی چاہیے۔ اور اس کے لیے مناسب ہو گا کہ کل جماعتی تحفظ ختم نبوت کی طرح ”کل جماعتی مجلس عمل تحفظ ناموس صحابہ کرام و اہل بیت عظام“ قائم کر کے اس کا اہتمام کیا جائے اور آج کے مشترکہ اجلاس کے داعی مولانا عبدالرؤف فاروقی کو اختیار دیا جائے کہ وہ اس موقف اور پروگرام سے اتفاق رکھنے والی جماعتوں اور علمی حلقوں کا مشترکہ اجلاس طلب کر کے اسے عملی شکل دیں۔ تاکہ اہل سنت کا مشترکہ فورم اس جدوجہد کو آگے بڑھا سکے۔
یہ اجلاس محرم الحرام کے دوران دینی اجتماعات کے حوالہ سے کسی قسم کی تفریق کو غلط سمجھتا ہے۔ اس لیے کہ خاندان نبوت اور اہل بیت عظام تمام مسلمانوں کی عقیدت کا مرکز ہیں اور ان کے ساتھ عقیدت و جذبات کا اظہار کسی تفریق کے بغیر ہر مسلمان کا حق ہے اس لیے اس سلسلہ میں تفریق کی پالیسی کو ختم کرتے ہوئے اہل سنت کو بھی اجتماعات کا حق اور آزادی دی جائے۔ یہ اجلاس اس بل کے حوالہ سے تحقیقی و علمی سرگرمیوں اور ورکشاپوں کے سلسلہ میں ارباب دانش، مصنفین و محققین اور اشاعتی اداروں کے تحفظات کو قابل توجہ سمجھتا ہے اور ضروری قرار دیتا ہے کہ ان کو اعتماد میں لے کر ان کے تحفظات کو دور کیا جائے۔ نیز متنازعہ مواد کو بیورو کریٹ افسران کے بجائے متحدہ علماء بورڈ کے ذریعہ چیک کرنے کا اہتمام کیا جائے۔
یہ اجلاس مناسب سمجھتا ہے کہ حکومت پنجاب کی جانب سے مختلف مکاتب فکر کے علماء کرام کا مشترکہ اجلاس طلب کر کے انہیں بل کے سلسلہ میں اعتماد میں لیا جائے۔
یہ اجلاس لاہور کی تاریخی مسجد وزیر خان میں فلم کی شوٹنگ کے افسوس ناک واقعہ کی شدید مذمت کرتا ہے،اور اسے خانہ خدا کی بے حرمتی و توہین قرار دیتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ اس شرمناک واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے اس کا ارتکاب کرنے والوں اور اس کی محکمانہ اجازت دینے والے افسران کے خلاف فوری کارروائی کی جائے۔
یہ اجلاس پشاور میں گستاخ رسول اللہ ﷺ، طاہر نسیم کے قتل کے بارے میں امریکی رد عمل کو مسلمانوں کے ایمانی جذبات کے منافی اور پاکستان کے داخلی معاملات میں مداخلت قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کرتا ہے اور ایمانی جذبات کا اظہار کرنے والے نوجوان غازی فیصل خالد کو خراج تحسین پیش کرتا ہے کیونکہ جب تک قانون اپنا کردار ادا نہیں کرتا اور سرکاری ادارے ناموس رسالت کے تحفظ کے سلسلہ میں سنجیدگی اختیار نہیں کرتے، تب تک غیرت مند نوجوانوں کو ایسے رد عمل سے روکا نہیں جا سکتا۔ اس لیے اس قسم کے مسائل کا واحد حل یہ ہے کہ ناموس رسالت کے تحفظ کے قانون پر سنجیدگی سے عمل کیا جائے اور عدالت سے گستاخ ثابت ہو جانے والے مجرموں کو عدالتی فیصلوں کے مطابق سزائیں دے کر اہل اسلام کو مطمئن کیا جائے۔

ارشاد سید دوعالم ﷺ
٭ ”اکرموا اصحابی فانھم خیارکم“
میرے اصحاب کی عزت کرنا کیونکہ وہ تم سے بہتر ہیں۔
٭ ”اصحابی کالنجوم فبأیھم اقتدیتم اھتدیتم“
میرے اصحاب ستاروں کی مانند ہیں، تم ان میں سے جس کی بھی پیروی کرو گے ہدایت پا جاؤ گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں