(ویب ڈیسک): وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے صوبے میں مزید موثر لاک ڈاؤن کے لیے انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس کو ہدایت جاری کردی۔
صوبے کے چیف ایگزیکٹو مراد علی شاہ کی زیر صدارت لاک ڈاؤن سے متعلق ایک اجلاس ہوا، جس میں وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرہ پیچوہو، چیف سیکریٹری ممتاز شاہ، ڈی جی رینجرزسندھ میجر جنرل عمر احمد بخاری، آئی جی پولیس مشتاق مہر، سیکریٹری داخلہ عثمان چاچڑ، کور فائیو کے برگیڈیئر سمیع و دیگر نے شرکت کی۔
اجلاس میں لاک ڈاؤن کی صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ لاک ڈاؤن کو مزید مؤثرکرنا ہے، لوگ ابھی تک شہر میں گھوم رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے خوشی سے نہیں بلکہ تکلیف سے مساجد میں جماعت کو بہت محدود کروایا ہے، میں نے خود گھر میں جمعے کی نماز مسجد سے پیش امام کی آنے والی آواز سے ادا کی۔
وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ مذکورہ فیصلہ عوام کی صحت کے پیش نظر علما کی مشاورت سے کیا۔
دوران گفتگو انہوں ںے عوام سے درخواست کی کہ وہ لاک ڈاؤن اور سندھ حکومت کے فیصلوں کا احترام کریں کیونکہ لوگوں کا تعاون عوام کی صحت کا ضامن ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ سندھ میں ابھی تک 440 کورونا کیس ہیں، جس میں 151 سکھر فیز ون، 114 سکھر فیز ٹو اور 7 لاڑکانہ میں رکھے گئے زائرین شامل ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ میں عوام سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ اپنے بچوں، خاندان اور صوبے اور ملک کے عوام کی صحت کی خاطر لاک ڈاؤن پر عمل کریں، ساتھ ہی پولیس کو لاک ڈاؤن سخت کرنے کی ہدایت کردی۔
خیال رہے کہ ملک میں سب سے پہلے سندھ میں کورونا وائرس کا کیس سامنے آتے ہی صوبائی حکومت کافی متحرک ہوئی تھی اور دیگر صوبوں اور علاقوں کے مقابلے میں بہت سے اقدام پہلے اٹھائے تھے۔
اس اقدام اٹھانے کا مقصد کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو کم سے کم کرنا اور عوام کا تحفظ تھا۔
اسی سلسلے میں صوبائی حکومت نے سب سے پہلے تعلیمی ادارے بند کیے بعد ازاں جزوی لاک ڈاؤن کا اعلان کیا۔
جس کے کچھ دن بعد ہی صوبے میں مکمل لاک ڈاؤن کا اعلان کرتے ہوئے تمام کاروباری مراکز، شاپنگ مالز، سنیما، نجی و سرکاری دفاتر، تفریحی مقامات، پارکس وغیرہ پر پابندی عائد کردی۔
تاہم ان پابندیوں کے باوجود بھی عوام کی کافی تعداد گھروں سے باہر نظر آئی، جس کو دیکھتے ہوئے سندھ حکومت نے ایک مرتبہ پھر شام 5 بجے سے صبح 8 تک لاک ڈاؤن کو مزید سخت کرنے کی ہدایت کی۔
ان نئی ہدایات میں شام 5 بجے کے بعد سوائے میڈیکل اسٹورز کے ان دکانوں کو بھی بند کرنے کے احکامات شامل تھے جو صبح کے اوقات میں کھلے ہوئے ہیں۔
خیال رہے کہ ملک میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ سے سب سے زیادہ سندھ متاثر ہے جہاں مزید نئے کیسز سامنے آنے سے تعداد 440 تک پہنچ چکی ہے۔
ان افراد میں ایک بڑی تعداد ایران سے آنے والے زائرین کی ہے تاہم 164 کیسز ایسے ہیں جو صرف کراچی میں ریکارڈ ہوئے ہیں۔
کراچی میں سامنے آنے والے ان کیسز میں سے 141 کیسز ایسے ہیں جو مقامی سطح پر کورونا وائرس کے منتقل ہونے سے ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ عوام کے غیر سنجیدہ رویے کے باعث حکومت کے پاس کرفیو کے سوا کوئی چارہ نہیں رہ جائے گا۔ عوام کو ذمہ دادی کا ثبوت دینا چاہیے۔
Load/Hide Comments