صوبائی وزیر صنعت و حرفت و چیئرمین بلوچستان سپیشل اکنامک زون اتھارٹی حاجی محمد خان طور اوتمانخیل کی کارکردگی رپورٹ:
رپورٹ: اصغر خان اوتمانخیل
تحریر۔ میاں محمد طاہر بشیر آرائیں
ضلعی صدر بلوچستان عوامی پارٹی لورالائی۔
صوبائی وزیر صنعت و تجارت حاجی محمد خان طور اوتمانخیل بلوچستان عوامی پارٹی کے پلیٹ فارم سے بھاری اکثریت لے کرپی بی 4لورالائی سے صوبائی اسمبلی کے ممبر منتخب ہوئے اور بعد میں صوبائی وزیر برائے صنعت و حرفت کے منصف پر فائز ہوئے۔ حاجی صاحب اس سے پہلے 2008تا2013 کے صوبائی حکومت کا بھی حصہ رہے اور بطور صوبائی وزیر بہبود آبادی کے منصف پر براجمان رہے۔ لورالائی کے سیاست کی بات کی جائے تو حاجی صاحب یہاں اپنے سیاسی حریفوں کے لیے ہر وقت ایک چیلنج بنے رہے ہیں جس کی بنیادی وجہ ان کی خاکساری اور دکھی عوام کے لیے بھرپور خدمت کا جذبہ ہے۔ پہلے دور ِ حکومت میں ان کی کارکردگی اتنی شاندار رہی کہ ان کے سیاسی مخالفین نے بھی ان کی تعریف کی۔ پچھلے دور ِ حکومت میں حاجی صاحب کئی اہم اور دور رس ترقیاتی کام سرانجام دیے جس میں لورالائی یونیورسٹی اور میڈیکل کالج کی تعمیر سرفہرست ہے۔ اس کے علاوہ سینکڑوں بے روزگار افراد کو روزگار فراہم کیا گیا جس کی مثال ماضی میں نہیں ملتی۔ پچھلے دورِ حکومت کی طرح اس بار بھی حاجی صاحب کی کارکردگی شاندار رہی ہے۔ حاجی صاحب کو لورالائی کے عوام نے بھاری اکثریت سے اسمبلی ممبر منتخب کیا۔ بلوچستان عوامی پارٹی کے منشور کو تکمیل تک پہنچانے کے لیے حاحی محمد خان طور اوتمانخیل دن رات کوشاں ہیں جس کی واضح مثال ذیل مختلف ترقیاتی کام ہیں جس کی وجہ سے کہا جاسکتا ہے کہ ان کی کارکردگی اس وقت صوبے میں مثالی ہے۔
صحت: سول ہسپتال لورالائی جو کہ ایک ٹیچنگ ہسپتال ہے جہاں اب یہاں صوبے کے مایہ ناز ڈاکٹرز لورالائی میڈیکل کالج میں پڑھانے کے ساتھ ساتھ یہاں ٹیچنگ ہسپتال میں مریضوں کا علاج کررہے ہیں۔ او پی ڈی مکمل طور پر فعال ہے۔ آپریشن تھیٹر میں مختلف قسم کے آپریشنز ہورہے ہیں۔ چار سرجنز اور نشے کے تین ڈاکٹرز ہمہ وقت موجود رہتے ہیں۔ کارڈیک وارڈ میں دل کے امراض میں مبتلا مریضوں کا علاج ہورہا ہے۔ گائنی وارڈ میں خواتین مریضوں کو ماضی میں مشکلا ت کا سامنا کرنا پڑتا تھا وہ اب مکمل طور فعال ہے۔ٹیچنگ ہسپتال کو تین عدد نئے ایمبولینس فراہم کیے گئے ہیں جن ایک انتہائی جدید، بڑا اور تمام ضروریات سے آراستہ ایمبولینس بھی شامل ہے۔ جس سے ایمرجنسی کے دوران لوگوں کو بروقت علاج ممکن ہوگا۔ لورالائی میں گردوں کے مریضوں کی تعداد زیادہ ہے اور ڈائیلاسز کے لیے دوسرے شہروں کا رخ کرنا پڑتا تھا اب اللہ کے فضل سے لورالائی ہسپتال میں ڈائیلاسز مشین نصب کردی گئی ہے اور اب گردوں کے مریضوں کو دوسرے شہروں کارخ نہیں کرنا پڑتا۔ ہسپتال میں بجلی کے لیے الگ فیڈر موجود نہیں تھا اور دیگر علاقوں میں لوڈ شیڈنگ کے ساتھ ہسپتال میں بھی بدقسمتی سے لوڈ شیڈنگ ہوتی تھی لیکن صوبائی وزیر حاجی محمد خان طور اوتمانخیل نے ہسپتال کے لیے ایک الگ فیڈر منظور کرالیا ہے جس پر 18ملین روپے خرچ ہوں گے۔ اس فیڈر کو صرف اور صرف ہسپتال کے لیے استعمال کیا جائے گا۔ الگ فیڈر منظور ہونے سے ہسپتال میں لوڈ شیڈنگ نہیں ہوگی جو کہ مریضوں اور عوام کے لیے انتہائی خوشی کی بات ہے۔
میختر ہسپتال: میختر کا علاقہ ایک کثیر آبادی والا علاقہ ہے وہاں کے عوام صحت کی سہولیات پہنچانے کے لیے میختر ہسپتال کو تحصیل ہیڈ کوارٹر کا درجہ دیا جارہا ہے اور میختر ہسپتال کی تعمیر کی جاری ہے۔اس کے علاوہ دو آرسی سی،کوئٹہ روڈ اور ڈی جی خان روڈ پر تعمیر ہوں گے۔ اس کے ساتھ ساتھ لورالائی میں 1122کے قیام کے لیے بھی کام ہورہا ہے اور اس کی منظوری ہوچکی ہے۔
پانی: پانی کے حوالے سے شہر میں اس وقت ایک منظم ترتیب اور ٹیم کے ذریعے پانی فراہم کیا جارہا ہے۔ شہر کے مختلف محلوں کو اپنے حساب سے پانی فراہم کیا جارہا ہے۔ اس ترتیب سے شہری خوش ہیں کیوں کہ اب انہیں کسی تکلیف کے بغیر اپنے مقررہ دنوں میں پانی فراہم کیا جارہاہے۔شہر کے مختلف علاقوں جیسے رودلین، عربسین، مولوی آغا محمد ایریا، ماڈل ٹاؤن، سگھر اوریارک آبادمیں کروڑوں روپے کی مدد سے واٹر سپلائی سکیمز پر کام جلد شروع ہوگا اور کل ملا کرمختلف علاقوں میں 76واٹر سپلائی سکیموں پر کام جاری ہے جس سے عوام کو پینے کا صاف پانی میسر ہوسکے گا۔ اس کے علاوہ شہر کے لیے پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام میں 15کروڈ روپے رکھے گئے ہیں جو مختلف سیکٹرز میں خرچ ہوں گے۔
تعلیم: لورالائی میڈیکل کالج کی منظوری کا سہرا صوبائی وزیر حاجی محمد خان اوتمانخیل کے سر ہے جنہوں نے اپنے سابقہ دورِ حکومت میں اس کی منظوری کرائی اور اب یہ مکمل طور پر فعال ہے۔ یہاں میڈیکل کے سینکڑوں طلباء و طالبات زیر تعلیم ہیں۔ میڈیکل کالج کی بدولت یہاں صوبے کے ممتاز پروفیسرز یہاں پڑھا رہے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ یہاں کے لوگوں کا علاج بھی کررہے ہیں۔ جوکہ یہاں کے لوگوں کے لیے ایک نعمت ہے۔ یہاں سالانہ 52ڈاکٹرز فارغ التحصیل ہوں گے جو بعد میں میڈیکل کے شعبے میں صوبے کے عوام کی خدمت کریں گے۔ اس کے علاوہ میڈیکل کالج میں لورالائی کے مقامی افراد کو روزگار کے مواقع میسر آرہے ہیں اور گزشتہ دنوں لورالائی کے تمام اقوام کے بے روزگار افراد کو بلا کسی تمیز اور رنگ و نسل کے 94افراد کو روزگار فراہم کیا گیا۔
ضروری ہے اس مقصد کے لیے لورالائی میں پٹھانکوٹ کے مقام پر ڈیم تعمیر کیا جارہا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ 10برساتی نالے بھی بنائے گئے ہیں تاکہ زرخیز زمین کی کٹائی نہ ہو اور سیلابی صورتحال میں جانی و مالی نقصان نہ ہو۔
بجلی: لورالائی کے عوام کو بجلی جیسی بنیادی ضرورت کی فراہمی ایک بنیادی کام ہے۔ اس مقصد کے لیے لورالائی کے مختلف علاقوں میں 169ٹرانسفرمرز اور کمبے فراہم کیے جاچکے ہیں۔برڈ لائن کے لیے ساڑھے تین کروڑ روپے منظور ہوچکے ہیں۔جس پر اس وقت کام جاری ہے۔اس کے علاوہ شہر کے مختلف علاقوں سے کچرا اٹھانے کے لیے میونسپل کمیٹی کا عملہ روزانہ مخصوص گاڑیوں میں کچرا اٹھا رہی ہے جس سے شہر کی خوبصورتی میں اضافہ ہوگیا ہے۔اس سے پہلے شہر میں کچرے کے ڈھیر لگے رہتے تھے اور صحت و صفائی کی صورتحال ابترتھی۔ اس کے ساتھ ساتھ شہر میں ٹریفک کی روانی کو ممکن بنانے کے لیے ون وے سڑکوں پر بریکر لگائے جارہے ہیں جس سے ٹریفک کا نظام رواں دواں رہے گا اور شہریوں کی مشکلات کم ہوں گی۔
امو ر ِ حیوانات: لورالائی کے اکثر لوگوں کا ذریعہ معاش چونکہ مالداری سے وابسطہ ہے اس لیے اس شعبے کی ترقی کے لیے کوششیں جاری ہیں۔ جانوروں کے علاج معالجے کے لیے مختلف علاقوں میں 11ڈسپنسریز بنائی گئیں ہیں تاکہ مالداری سے وابسطہ لوگوں کو جانوروں کے علاج کے لیے بروقت اور نزدیکی علاج ممکن ہوسکے۔اس کے علاوہ لائیوسٹاک سے وابسطہ 200ضروت مند افراد کو75ہزار روپے فی کس دیے گئے جس سے ان کی معاشی ضروریات پوری ہوں گے اور علاقے اور صوبے کی ترقی میں اپنا حصہ لے سکیں گے۔
جیل،تھانہ اور رہائشی کالونی: لورالائی میں ڈسٹرکٹ جیل کی تعمیر بھرپور طریقے سے جاری ہے جب کہ ایک اور پولیس تھانے کی تعمیر بھی ہورہی ہے جس سے جرائم کو کنٹرول کرنے میں مدد ملے گی۔اس کے علاوہ پولیس اہلکاروں کے لیے رہائشی کالونی کی منظوری بھی ہوچکی ہے اور اس کی تعمیر کا آغاز ہوچکا ہے
پاسپورٹ آفس: لورالائی جو کہ ژوب ڈویژن کا ہیڈ کوارٹر بھی ہے یہاں چند عرصہ قبل پاسپورٹ آفس نہیں تھا اور عوام کو پاسپورٹ جیسے اہم کام کے لیے ژوب جانا پڑتا تھا۔ وزیر موصوف کی کوششوں سے پاسپورٹ آفس کا قیام عمل میں آیا اور عوام کا دیرنہ مطالبہ پور ا ہوا۔
تفریح: لورالائی کے عوام کو تفریح کے مواقع فراہم کرنے کے لیے لورالائی کے سیاحتی مقام پٹھانکوٹ پر پٹھانکوٹ پارک کا منصوبہ منظور ہوچکا ہے جس میں واکنگ ٹریک، ہائیکنگ ٹریک سمیت دیگر تمام ضروری اور جدید سہولیات شامل ہیں۔اس پارک کی تکمیل سے یہاں کے عوام کو سستی تفریح کے مواقع میسر ہوں گے جو کہ ایک صحت مند معاشرے کاانتہائی ضروری ہے۔
شہر کی خوبصورتی: شہر کی خوبصورتی کے لیے کئی منصوبے زیر غور ہیں جن میں شہر کے تین مختلف داخلی اور خارجی راستوں پر خوبصورت گیٹ تعمیر ہوں گے جس سے شہر کے حسن میں اضافہ ہوگا۔ اس کے علاوہ شہر کی اکثر گلیوں میں ٹف ٹائل نصب کیے گئے ہیں۔
سپورٹس: سپورٹس کے میدان میں عملی کام کیا جارہا ہے۔سپورٹس کمپلیکس 3ارب روپے کی لاگت سے تعمیر ہونے جارہا ہے جس میں مختلف کھیلوں کے میدان شامل ہیں۔ اس وقت لورالائی کے علاقوں میختر، شبوزئی، ناصر آباد، درگئی سرگڑھ اور شہرکے سات یونین کونسلوں میں سپورٹس مینوں کے لیے 74کروڑ روپے کی مدد سے سپورٹس سنٹرز تعمیر ہورہے ہیں۔ ان سپورٹس سنٹرز میں مختلف کھیلوں کے میدان شامل ہیں۔اس کے علاوہ سرکاری باغ میں فٹسال گراؤنڈ کی تعمیر بھی ہورہی ہے جو عالمی معیار کے مطابق ہورہی ہے۔ ان میدانوں کی تعمیر سے نوجوانوں کو مثبت سرگرمیوں میں شامل ہونے کے موقع ملے گا اور وہ منشیات جیسی لعنت سے دور ہوں گے۔ اس طرح ایک صحت مند معاشرے کے قیام ممکن ہوگا۔
سیوریج: سیوریج کے لیے شہر کے محلوں میں نالیوں کی تعمیر جاری ہے اور شہر کے مختلف محلوں میں ٹپ ٹائل لگائے جاچکے ہیں۔
سڑکیں: سنجاوی لورالائی سڑک کے لیے 57کروڑ روپے منظور ہوچکے ہیں جس کی مدد سے اس کی تعمیر کی جائے گی۔ میختر تا چمالنگ روڈکے علاوہ لورالائی کے مختلف دیہاتوں میں لنک سڑکوں پر کام جاری ہے جس سے لوگوں کی زندگی میں مثبت فرق پڑے گا۔
دفاتر کی منظوری: پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ آفس کی لورالائی میں منظوری ہو چکی ہے جو ایک اہم کام ہے۔ اب ملازمین کو کوئٹہ جانے کی ضرورت نہیں پڑے گی اور ان کے کام لورالائی ہی میں ہوسکیں گے۔
ڈرگ سینٹر: لورالائی میں ڈرگ سنٹر بننے والا ہے جس کی مدد سے منشیات کے عادی افراد کو یہاں علاج کی سہولت میسر ہوگی۔ اس کے علاوہ اس سنٹر میں منشیات کے عادی افراد کو معاشرے کا ایک اہم فراد بنانے کے لیے ہنرمند بنایا جائے گا اور انہیں مختلف ہنر سکھائے جائیں گے۔
لورالائی ماربل سٹی پراجیکٹ: لورالائی میں چونکہ ماربل کے بے پناہ ذخائر ہیں اس لیے یہاں ماربل سٹی پراجیکٹ کا قیام عمل میں لیاجارہا ہے۔ یہ ایک بڑا پراجیکٹ ہے جس کی وجہ سے ماربل یہاں ری فائن ہوسکے گا اور اس کاروبار سے منسلک کاروباری عناصر کو خاطر خواہ فائدہ ہوگا۔ اس کے علاوہ اس پراجیکٹ کی وجہ سے یہاں کے لوگوں کو روزگار کے ہزاروں مواقع میسر ہوسکیں گے۔ اس پراجیکٹ میں ہسپتال، سکول اور دیگر تمام بنیادی سہولیات میسر ہوں گی۔
صوبائی وزیر کی اس شاندار کارکردگی کی وجہ سے ان کے حریف پریشان ہیں۔ انہوں نے حریف جماعتوں کو چیلنج دیا ہے کہ ان کی کارکردگی سب سے زیادہ ہے اور انہوں نے اس علاقے کے عوام کی بلا تمیز خدمت کی ہے۔انہوں نے کہا کہ عوام کو ورغلانے کا دور گزر چکا ہے اور اب عوام ان کے خوشنما نعروں میں نہیں آئیں گے۔ جھوٹ اور منافقت کی پہچان عوام اب اچھی طرح کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کے لیڈرز لورالائی میں لوگوں کی منت سماجت کرتے تھے لیکن عوام نے انہیں بری طرح مسترد کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن 2018میں عوام سے کیے گئے وعدے ایک ایک کرکے پورے کررہے ہیں۔یہاں کے بے روزگار نوجوانوں کے لیے روزگار کی فراہمی ہمارا مشن ہے۔ پچھلے دور ِ حکومت کی طرح اس دورِ حکومت میں بھی اس مشن کی تکمیل جاری رہے گی اور مختلف محکموں میں روزگار کے مواقع پیدا کیے جائیں گے۔ آئندہ سال کے پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام میں لورالائی کی ترقی اور خوشحالی کے لیے جامع تجاویزات مرتب کی جارہی ہیں اور انشاء اللہ یہاں کے عوام کے مثالی پراجیکٹس منظور کرائے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت میں شامل جماعتیں میر جام کمال کی قیادت میں متحد ہیں اور موجودہ صوبائی حکومت عوام کی فلاح و بہبود، امن و امان کی بہتر صورتحال اور صوبے کی معاشی خوشحالی کے لیے ہر ممکن کوشش کررہی ہے۔ صوبے کے عوام کو امن و امان کا بہترین ماحول دینا ایک اہم کارنامہ ہے جس کی وجہ سے یہاں بیرونی سرمایہ کاری ہورہی ہے اور کاروباری عناصر کو ایک کاروبار دوست ماحول میسر ہورہا ہے۔ سیاحت کے شعبے میں موجودہ صوبائی حکومت سنجیدہ ہے جس کی وجہ سے صوبے کا مثبت امیج ابھر رہا ہے۔وزیر اعلیٰ میر جام کمال صوبے کے معاشی صورتحال بہتر کرنا چاہتے ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ مالی وسائل کا اضافہ ہو تاکہ ترقیاتی کاموں کے لیے خود انحصاری بڑھ سکے اور مالی مشکلات درپیش نہ ہوں اس مقصد کے حصول کے لیے مختلف کام ہورہے ہیں۔ ان سب مقاصد کے لیے انہیں پارٹی کے تمام اراکین کی بھرپور مدد حاصل ہے اور وہ وقت دور نہیں جب صوبہ بلوچستان ملک کے دیگر صوبوں کی طرح خود انحصار اور خوشحال صوبہ ہوگا اور بالخصوص لورالائی صوبے کے ترقی یافتہ اضلاع میں شمار ہوگا۔