عکاظ اخبار کے مطابق سنیپ چیٹ سمیت سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں عربی بولنے والی ایک لڑکی کو دکھایا گیا جو گاڑی میں بیٹھے کورنیش پر چہل قدمی کرنے والے لڑکوں کو چھیڑ رہی ہے اور راہ گیروں کے متعلق آداب کے منافی جملے کس رہی ہے۔ویڈیو وائرل ہوتے ہی ٹوئٹر صارفین کی بڑی تعداد نے اسے مسترد کرتے ہوئے قانون نافذ کرنے والے اداروں سے مطالبہ کیا کہ لڑکی کو آداب عامہ کی خلاف ورزی کرنے پر سزا ملنی چاہیے۔
صارفین کی بڑی تعداد کے مطالبے اور ویڈیو وائرل ہوتے ہی قانون نافذ کرنے والے اداروں کی طرف سے لڑکی کو گرفتار کرنے کی ہدایت تمام شہروں کی پولیس کو دی گئی تھی۔عد ازاں لڑکی اور اس کی ساتھی کو جو اس کے ساتھ کار میں بیٹھی تھی، مدینہ منورہ کے قریب مدائن صالح سے گرفتار کیا گیا ہے۔
پولیس ذرائع نے بتایا ہے کہ گرفتار شدہ لڑکی پاکستانی ہے اور وہ اور اس کی ساتھی جدہ کے کسی بیوٹی پارلر میں کام کرتی ہیں۔
قبل ازیں چھیڑ خانی کرنے والی لڑکی اور اس کی ساتھی نے سنیپ چیٹ پر ویڈیو جاری کرتے ہوئے سوشل میڈیا صارفین اور سعودی شہری وغیر ملکیوں سے معافی مانگی تھی۔اپنے ویڈیو پیغام میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ محض موج مستی اور ہنسی مذاق کر رہی تھیں اور انہیں اندازہ نہیں تھا کہ وہ کتنی بڑی غلطی کر بیٹھی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان کا مقصد کسی کی توہین نہیں تھا اور وہ اپنے کیے پر بہت پشیمان ہیں۔چھیڑ خانی اور بعد ازاں معذرت کی ویڈیو پر ٹوئٹر صارفین میں ملا جلا رد عمل آیا ہے۔بعض صارفین نے کہا ہے کہ لڑکیوں سے غلطی ہو گئی اور انہیں معاف کردیا جائے جبکہ بعض نے انہیں سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ایسے ٹوئٹر صارفین بھی تھے جنہوں نے کہا ہے کہ سعودی عرب میں پیدا ہونے کی وجہ سے بہترین عربی بولنے والے غیر ملکی سعودی عرب کو بدنام کرنے کا باعث بن رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ چھیڑ خانی کی ویڈیو دیکھنے والا یہی سمجھے گا کہ یہ کوئی سعودی لڑکی ہے اور اسے کیا پتہ کہ یہ پاکستانی ہے۔ واضح رہے کہ سعودی عرب قوانین کے مطابق چھیڑخانی کی سزا 5 سال قید اورایک لاکھ ریال جرمانہ ہے۔