جانیے وہ علامات جو گردوں کی تکلیف کی نشاندہی کرتی ہیں 1

جانیے وہ علامات جو گردوں کی تکلیف کی نشاندہی کرتی ہیں

(ویب ڈیسک): گردے ہمارے جسم میں گمنام ہیرو کی طرح ہوتے ہیں جو کچرے اور اضافی مواد کو خارج کرتے ہیں جبکہ یہ نمک، پوٹاشیم اور ایسڈ لیول کو بھی کنٹرول کرتے ہیں، جس سے بلڈ پریشر معمول پر رہتا ہے، جسم میں وٹامن ڈی کی مقدار بڑھتی ہے اور خون کے سرخ خلیات بھی متوازن سطح پر رہتے ہیں۔مگر گردوں کے امراض کافی تکلیف دہ اور جان لیوا بھی ثابت ہوسکتے ہیں
گردوں کو ہونے والے نقصان کی علامات کافی واضح ہوتی ہیں تاہم لوگ جب تک ان پر توجہ دیتے ہیں اس وقت تک بہت زیادہ نقصاہوچکا ہوتا ہے۔کئی بار گردے لگ بھگ ختم ہونے والے ہوتے ہیں تو بھی علامات سامنے نہیں آتیں تو اس سے بچنے کے لیے بلڈ شوگر اور بلڈ پریشر کو کنٹرول میں رکھنا سب سے بہترین حفاظتی تدبیر ہے۔تاہم گردوں کے امراض کی خاموش علامات کو جان لینا بھی زندگی بچانے کا باعث بن سکتا ہے جن کے سامنے آتے ہی ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہئے۔
گردوں کا کام جسم سے کچرے کوسیال شکل یا پیشاب کی شکل میں خارج کرنا ہوتا ہے، اگر گردوں کے افعال سست یا کام نہ کریں تو یہ سیال جسم میں جمع ہونے لگتا ہے جس کے نتیجے میں جسم کے کچھ حصوں جیسے پیروں میں سوجن مستقل رہنے لگتی ہے۔
پیشاب کم آنا گردے کی خرابی کی سب سے بڑی علامت ہے۔ گردے بیشتر کچرا پیشاب کی شکل میں خارج کرتے ہیں اور اگر اس عضو میں مسئلہ ہو تو معمول کے مطابق پیشاب کم آنے لگتا ہے جو گردوں میں گڑبڑ کی علامت ہوسکتی ہے۔
گردوں کو نقصان ہو رہا ہو تو بہت زیادہ تھکاوٹ یا غنودگی محسوس ہوتی ہے۔ گردوں کے افعال میں کسی فرد کے ہیمو گلوبن کی سطح کو ریگولیٹ کرنا بھی شامل ہے، جب یہ عمل متاثر ہوتا ہے تو خون کی کمی ہوتی ہے جس کے نتیجے میں جسمانی توانائی کم ہوتی ہے اور آپ ہر وقت بہت زیادہ تھکاوٹ یا غنودگی محسوس کرتے ہیں۔
ایک بڑی علامت کھانے کی خواہش ختم ہونا، متلی یا سوچنے میں پریشانی بھی ہے۔ یہ مسائل اس وقت سامنے آتے ہیں جب کچرا جسم سے خارج ہونے کی بجائے جسمانی نظام میں جمع ہونے لگتا ہے اور جسم کے دیگر حصوں جیسے معدے اور دماغ کو متاثر کرنے لگتا ہے۔
گردے کی خرابی بلڈ پریشر میں بھی اضافہ کرتی ہے۔ ایک بار گردوں کو نقصان پہنچ جائے تو وہ بلڈ پریشر کو موثر طریقے سے کنٹرول نہیں کرپاتے، جس کے نتیجے میں شریانوں میں خون کا دباؤ بڑھتا ہے جو شریانوں کو کمزور کرکے گردوں کو مزید نقصان پہنچاتا ہے۔
گردوں کی خرابی دل کی دھڑکن پر حد درجہ اثرانداز ہوتی ہے۔ اگر گردوں کو نقصان پہنچے تو جسم میں پوٹاشیم کی مقدار بڑھنے لگتی ہے جو دل کی دھڑکن میں غیر معمولی تیزی کی شکل میں سامنے آتی ہے

کیٹاگری میں : صحت

Leave a Reply