سنٹرل پنجاب کے کپتان کو سندھ کیخلاف قائد اعظم ٹرافی میچ کے دوران گیند کی حالت بدلنے سے متعلق پی سی بی کے ضابطہ اخلاق کے لیول ون کے جرم کا مرتکب پایا گیا ہے۔
بال ٹمپرنگ کرنے والے کھلاڑی کی شناخت نہ ہوپانے کے باعث احمد شہزاد کو نان آئیڈینٹی فکیشن ضابطے کی بناءپر بطور کپتان چارج کیا گیا۔
میچ کے دوران سندھ کی پہلی اننگز میں 17ویں اوور میں آن فیلڈ امپائرز نے گیند کا معائنہ کیا تو اس میں تبدیلی دیکھی گئی، آن فیلڈ امپائرز ضمیر حیدر اور محمد آصف نے احمد شہزاد کو پی سی بی کوڈ آف کنڈکٹ کے آرٹیکل 2.14 کی خلاف ورزی کرنے پر چارج کیا۔انہوں نے جرم تسلیم نہیں کیا، میچ ریفری ندیم ارشد نے کیس کی سماعت کے بعد 50فیصد جرمانہ عائد کردیا۔
احمد شہزاد کا موقف ہے کہ میچ کے دوران گیند کی حالت میں تبدیلی ایک قدرتی عمل تھا، آفیشلز کو قائل کرنے کی کوشش کی تھی کہ یہ حرکت مصنوعی طور پر نہیں کی گئی،میچ ریفری کے فیصلے کا احترام کرتے ہوئے اسے قبول کرتا ہوں،کبھی ایسی کسی سرگرمی میں ملوث ہوں گا اور نہ ہی کسی ساتھی کھلاڑی کو کھیل کی ساکھ کو نقصان پہنچانے دوں گا۔
دوسری جانب سہیل خان اور اظہر علی کو میچ کے دوران تلخ جملوں کا تبادلہ کرنے پر تنبیہ جاری کردی گئی، سہیل خان کو میچ میں وقت ضائع کرنے سے متعلق پی سی بی کوڈ آف کنڈکٹ کے آرٹیکل 2.10 کے لیول 1 جرم کا مرتکب پایا گیا، اظہر علی کو کھلاڑی یا سپورٹ اسٹاف کی سمت خطرناک انداز میں گیند پھینکنے سے متعلق پی سی بی کوڈ آف کنڈکٹ کے آرٹیکل 2.9 کے لیول 1 جرم کا مرتکب پایا گیا۔