لاہور: قومی ٹیسٹ اسکواڈ نے پرتھ میں مشقوں کا آغاز کردیا، مہمان کرکٹرز نے بیٹنگ، بولنگ اور فیلڈنگ میں صلاحیتیں نکھارنے کا سلسلہ جاری رکھا۔
ٹی ٹوئنٹی سیریز میں 2-0سے شکست کھانے کے بعد پاکستان ٹیم کا اگلا امتحان 21 نومبر کو برسبین میں میچ کیساتھ شروع ہونے والی ٹیسٹ سیریزکیساتھ شروع ہوگا، طویل فارمیٹ کے 2 میچز کیلیے کپتان اظہر علی سمیت 10کرکٹرزکی صورت میں تازہ کمک آسٹریلیا پہنچ چکی، سیریز سے قبل آسٹریلیا ’’اے‘‘ الیون کیخلاف ڈے اینڈ نائٹ سہ روزہ وارم اپ میچ پیر سے پرتھ میں شروع ہوگا۔
گزشتہ روز پاکستان ٹیم نے بھرپور پریکٹس سیشن کرتے ہوئے اپنی صلاحیتیں نکھارنے کا سلسلہ جاری رکھا، ہیڈ کوچ و چیف سلیکٹر نے کھلاڑیوں کو لیکچر دیتے ہوئے انھیں مقامی کنڈیشنز اور میزبان ٹیم کی قوت کے بارے میں آگاہ کیا، وارم اپ کے بعد بیٹ میں بولنگ کوچ وقاریونس پیس بیٹری کو چارج کرنے کیلیے کوشاں رہے۔
تجربہ کار محمد عباس کیساتھ نوجوان بولرزشاہین شاہ آفریدی، محمد موسیٰ اور نسیم شاہ نے خاص طور پر توجہ کا مرکز بنے، سینئر بولر بھی نوآموزپیسرزکی رہنمائی کرتے نظر آئے،اسپنرز یاسر شاہ اور کاشف بھٹی نے الگ نیٹ میں سیشن کیا، بیٹسمینوں میں کپتان اظہر علی، اوپنرز عابد علی اور امام الحق نئی گیند کا سامنا کرتے ہوئے اپنا فٹ ورک بہتر بنانے کیلیے کی کوشش کرتے رہے۔
ٹی ٹوئنٹی سیریز میں آؤٹ آف فارم نظر آنے والے حارث سہیل نے مصباح الحق کی رہنمائی میں طویل سیشن کیا، اسد شفیق نے پیسرز اور پھر اسپنرز کی گیندوں کا سامنا کیا۔ادھر پاکستانی ٹیم کے ہیڈکوچ اور چیف سلیکٹر مصباح الحق نے اعتراف کیاہے کہ آسٹریلیا نے تینوں شعبوں میں آؤٹ کلاس کرتے ہوئے اپنی برتری ثابت کی، ہم کسی بھی شعبے میں توقعات کے مطابق پرفارم کرنے میں ناکام رہے۔
پی سی بی پوڈکاسٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے مصباح الحق نے ٹیسٹ سیریز میں میزبان ملک کو ٹف ٹائم دینے کا دعوی کرتے ہوئے کہا کہ ہماری ٹیسٹ ٹیم زیادہ تجربہ کار اور ایسے کھلاڑیوں پر مشتمل ہے جو آسٹریلوی وکٹوں پر کھیلنے کا تجربہ رکھتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ٹی ٹوئنٹی میچوں میں بابر اعظم اور افتخار احمد نے بہتر پر فارم کیا، باقی کسی بیٹسمین سے رنز نہیں ہوپائے۔ مختصر فارمیٹ کی اس کرکٹ میں کم ازکم 180 یا اس سے زیادہ رنزہوں گے تو جیت کی توقع کی جاسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آسٹریلوی بولرز نے رائٹ ایریا میں بولنگ کرکے ہمارے بیٹسمینوں کورنزکرنے سے باز رکھا، ہمارے بولرز ایسا نہیں کرپائے، ان کے ٹاپ تھری بیٹسمینوں کوہم جلد آؤٹ کرنے کے ساتھ رنز بنانے سے بھی نہیں روک سکے۔اس کے ساتھ فیلڈنگ کا بھی واضح فرق دکھائی دیا۔ہمیں بولنگ، بیٹنگ، فیلڈنگ کی خامیوں کو دور کرنے کی ضرورت ہے۔فٹنس میں بھی بہتری لانا پڑے گی۔
ہیڈکوچ نے افتخار احمد کے ساتھ نوجوان بولرز موسیٰ خان کی پرفارمنس کو سراہتے ہوئے اسے ٹی ٹوئنٹی سیریز کا پلس پوائنٹ قرار دیا، ان کا کہناہے کہ موسیٰ نے جس اسپیڈ کے ساتھ بولنگ کی، وہ ایک مثبت علامت ہے اور مجھے یقین ہے کہ آگے چل کر وہ مزید بہتر بولنگ کریگا۔