تحریر محمد اکرم : کرونا وائرس جس طرح پوری دنیا میں پھیل چکا ہے اس کی وجہ سے روزانہ کی بنیادپر ہلاکتیں ہورہی ہیں اور ان میں مسلسل اضافہ ہوتاچلا جارہا ہے۔دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کی جدید ٹیکنالوجی بھی اس وائرس کے آگے بے بس ہوگئی ہے۔جو طاقتیں اپنے آپ کو سپرپاورز مانتی ہیں ان کو بھی کرونا وائرس نے مات دے دی۔ان سپ سپرطاقتوں کو سمجھ جانا چاہیے کہ سب سے بڑی اور سپر طاقت صرف ایک اللہ رب العزت کی ذات ہے۔جس نے پوری کائنات کو تخلیق کیا۔لاک ڈاؤ ن کا دورانیے میں مرحلہ وار مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جس کی وجہ سے پاکستان کے کاروباری معاملات بہت زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔چھوٹے موٹے کاروبار کرنے والے بری طرح مشکلات کا شکار ہوئے ہیں تو دوسری طرف روزانہ کی اجرت پر کام کرنے والے مزدورطبقے کے لیے زندگی کی بنیادی ضروریات کو پورا کرنا ناممکن ہوگیا ہے۔جہاں وہ روز مزدوری کرکے شام کو اپنے گھر کا چولھے جلاتے تھے وہ ٹھنڈے پڑگئے ہیں۔حکومت پاکستان کی طرف سے احساس پروگرام کے ذریعے ملک کے غریب اور مستحق لوگوں تک مالی امداد پہنچانے کا عمل شروع ہوچکا ہے۔احساس پروگرام کے تحت لاکھوں افراد کو مالی امداد دی جاچکی ہے اور یہ عمل ابھی جاری ہے۔پاکستان کی فوج اور عدلیہ کے علاوہ دیگر ادارے بھی حکومت کے ساتھ کھڑے ہیں۔حکومت اور دیگر اداروں کے علاوہ فلاحی تنظیمیں بھی اس مشکل گھڑی میں اپنی پاکستانی قوم کے ساتھ ہیں۔یہ تنظیمیں پہلے بھی فلاحی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی ہیں مگر کرونا وائرس کی وجہ سے ملک کی موجودہ صورت ِ حال کے پیش نظر اپنی سرگرمیاں تیز کردی ہیں۔ویسے تو بے شمار فلاحی تنظیمیں فلاح و بہبود کا کام کرتی ہیں مگر ذیل میں چندایک کا ذکر کیا جارہا ہے۔

”ہوبارہ فاؤنڈیشن انٹرنیشنل“کے زیراہتمام ہرسال صدر متحدہ عرب امارات و فرمانروائے ابوظہبی کی جانب سے ملک کے پسماندہ علاقوں کے ضرورت مندوں میں راشن تقسیم کیا جاتاہے
متحدہ عرب امارات کے فرماں روا H.Hشیخ زید بن النہیان مرحوم صدر اور H.H شیخ خلیفہ زاید بن النہیان موجودہ صدر اور H.Hشیخ محمد بن زاید النہیان کراؤن پرنس نے اپنے پاکستانی بھائیوں کی امداد کے لیے بیشتر فلاحی منصوبے عطا کیے ہیں۔ان بے شمار فلاحی منصوبوں میں دو ہسپتال بھی شامل ہیں۔ایک شیخ زاید ہسپتال رحیم یار خان اور دوسرا شیخ خلیفہ ہسپتال روجھان۔علاوہ ازیں ان ہسپتالوں میں زیر علاج مریضوں اور ان کے لواحقین کے لیے روزانہ دو وقت کے کھانے کا بھی انتظام کیا ہوا ہے۔عرصہ دراز سے یہ سلسلہ جاری ہے۔ان دونوں ہسپتالوں میں تقریباً2300(دو ہزار تین سو) لوگوں کو دووقت کا کھانا مفت تقسیم کیا جاتا ہے جو کہ فرمانروائے صدر اور کراؤن پرنس متحدہ عرب امارات کی طرف سے ہے۔ ہم پاکستانی تہہ دل سے ان کے شکرگزار ہیں کہ اپنے پیارے پاکستانی بھائیوں کا اس قدر خیال رکھتے ہیں۔صرف یہی نہیں بلکہ ہوبارہ فاؤنڈیشن انٹرنیشنل کے زیراہتمام 2003ء سے ہرسال رمضان کے مقدس مہینے میں عزت مآب شیخ خلیفہ بن زاید النہیان،صدر متحدہ عرب امارات و فرمانروائے ابوظہبی کی جانب سے روجھان،راجن پور،رحیم یارخان ،گھوٹکی،واشک،خاران اور کشمور کے اضلاع میں مقیم ضرورت مندافراد میں آٹے کے تھیلے کی مفت تقسیم کی جاتی ہے۔اس مرتبہ بھی 2020 ء کے رمضان المبارک کے دوران 150,000 آٹے کے تھیلے(20کلو کے)روجھان،راجن پور،رحیم یار خان،گھوٹکی،واشک،خاران اور کشمور کے اضلاع میں مقیم ضرورت مندافراد کے درمیان اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز(DCs) کے تعاون سے تقسیم کررہے ہیں اور بلوچستان کے اضلاع خاران اور واشک کے ضرورت مند افراد کے درمیان فرنٹیئر کر(Frontier Corps)کے تعاون سے تقسیم کیے گئے۔فرمانروائے متحدہ عرب امارات کے اس مشفقانہ امدادی اقدام سے ضلع کے مستحقین کو بہت سہاراملتا ہے، جس کے لیے ان اضلاع کے مقامی باشندے اور معززین ان کے تہہ دل سے شکر گزار ہیں اور ان کی اس طرح کی امدادی سرگرمیوں کو سراہتے ہیں۔

سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ کی ذیلی تنظیم ”الفلاح فاؤنڈیشن“ جس کی بنیاد حضرت امیر محمد اکرم اعوان رحمتہ اللہ علیہ نے 1988ء میں رکھی اور اب سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ کے شَیخ اور تنظیم الاخوان کے سربراہ حضرت امیر عبدالقدیر اعوان صاحب کی زیرنگرانی کام کرررہی ہے۔یہ تنظیم پورے ملک میں بالعموم اور شمالی علاقات میں بالخصوص رفاہِ عامہ کی خدمات سرانجام دے رہی ہے۔بے شمار خاندانوں کی مالی طو ر پر امداد کرچکی ہے۔”الفلاح فاؤنڈیشن“کے زیر تحت پورے ملک میں فری میڈیکل کیمپ بھی لگائے جاتے ہیں جن میں بیماروں کے لیے مفت ادویات فراہم کی جاتی ہیں۔آج کل کرونا وائرس کی وجہ سے فلاحی سرگرمیوں کو تیز کرتے ہوئے تحصیل کلر کہار کے گاؤں سیتھی اور اس کے چھ مضافاتی آبادیوں کے تین سو گھروں میں مہینہ بھر کا راشن تقسیم کیا اس کے علاوہ ’’الفلاح فاؤنڈیشن“ پورے ملک میں ہزاروں گھروں میں راشن تقسیم کرچکی ہے اور یہ سلسلہ جاری ہے۔

ڈاکٹر سدرہ رسول ڈائریکٹر”Serving Spirits“صحت،ڈیزاسٹر مینجمنٹ،تعلیم،یتیم بچوں کی نگہداشت،صاف پانی،بغیر سود کے قرضے اور اس کی طرح کئی دیگر معاشرتی خدمات انجام دے رہی ہیں
لاہور کالج فار وومن یونیورسٹی میں اسلامک سٹڈیز کی پروفیسر، ڈاکٹر سدرہ رسول ڈائریکٹر”سرونگ سپرٹس“اپنی پاکستانی قوم کی فلاح و بہبود کے لیے بہت کوشاں رہتی ہیں۔ دوسروں کے کام آنا، تعلیمی میدان میں دوسروں کی مدد کرنا،خاص طور پر وہ طلبا جنھیں ریسرچ میں مشکل پیش آتی ہے یہ ان کی راہنمائی بہت فائدہ مند ثابت ہوتی ہے۔انھوں نے پنجاب یونیورسٹی کے مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے طلبہ نعیم الرحمن،شیزہ ارشد،عائشہ صدیقہ،عزیز ربانی اور طیب عثمان کے ساتھ مل کرعوام الناس کی فلاح کے لیے”Serving Spirits“ فلاحی تنظیم بنائی ہے جوکہ انسان دوست خدمات کے لیے وقف تنظیم ہے۔اس کی خدمات میں صحت،ڈیزاسٹر مینجمنٹ،تعلیم،یتیم بچوں کی نگہداشت،صاف پانی،بغیر سود کے قرضے اور اس کی طرح کئی دیگر معاشرتی خدمات شامل ہیں۔خلوص نیت کے ساتھ انسانیت کی خدمت ان کا نعرہ ہے۔غیر سیاسی، غیرسرکاریServing Spirtis غیرمنافع بخش تنظیم ہونے کے ناطے انسانیت کی خدمت کرنا اس مشن ہے۔خاص طور پر کمزور اور یتیم بچوں کی صحت، تعلیم،مالی استحکام،روزگار،رہائش کی دستیابی اور لوگوں کی فلاح و بہبود میں اپنا کردار ادا کرنے کے لیے کسی بھی طرح کی بلا امتیاز خدمت کے لیے پرعزم ہے۔ صاف پانی کی فراہمی،ناگہانی آفات اور زندگی کے دیگر پہلوؤں سے لے کر مستحقین کی فلاح و بہبود کے ساتھ ساتھ وسائل کو متحرک کرنے اور دیگر این جی اوز اور متعلقہ سرکاری و نجی تنظیموں کے ساتھ شراکت کے ذریعے مختلف ترقی پسند اور مفید پروگراموں میں معاونت کرنا اس کے مشن میں شامل ہے۔سرونگ سپرٹس پاکستان ترسیل کے نظام میں جدت کے ذریعے اپنے مقاصد کو حاصل کرنے اور مستحقین کو خوش حال بنانے کے لیے پرعزم ہے۔
کفالتِ انسانیت ٹرسٹ 2014ء سے میڈیکل کے شعبہ میں غریب اور کم آمدنی کے حامل افراد کو تشخیص کی بغیر منافع کے فری سہولت فراہم کررہا ہے۔چیئرمین کفالت انسانیت ٹرسٹ عبدالمالک منصوری کا کہنا ہے کہ فتح گڑھ لاہوراور اس کے گرد ونواح میں غریب آبادی کا بڑا تسلسل پایا جاتا ہے۔اس علاقے میں طبی سہولت فراہم کرناغریب کے دروازے پر مدد فراہم کرنے کے مترادف ہے۔غریب آبادیوں میں مسائل اور پریشانیوں کی ایسی مثالیں پائی جاتی ہیں جن کا احاطہ خوش حال افراد چشم تصور میں بھی نہیں کر پاتے اور ان مسائل کے حل کے لیے کفالت انسانیت ٹرسٹ کوشاں ہے۔ فتح گڑھ چوک میں اقصیٰ لیب کے نام سے قائم کردہ لیبارٹری گزشتہ چھ سال سے عوام الناس کو فری اور بغیر منافع کے ٹیسٹوں کی خدمات سرانجام دے رہی ہے۔شوگر کے ہزاروں مریض فری ٹیسٹ کروا چکے ہیں۔پبلک مقامات پر گرمی کے دنوں میں ٹھنڈے اور صاف پانی کے فلٹرائزڈ کولر نصیب کیے گئے ہیں جن سے خصوصاً سکول سے چھٹی کے وقت بچے استفادہ کرتے ہیں۔بے روز گار اور مصیبت زدہ افراد کو قرض حسنہ فراہم کیا جاتاہے جس کی واپسی کا تعین قرض لینے والا خود کر تاہے۔
لاہور کی مریم راشد نے ’’خلقِ انسانیت“ کے نام سے فلاحی تنظیم بنائی ہے جو غریب اور نادار بچیوں کی شادیاں کرانے میں بہت مدد کرتی ہیں۔ایسی بچیاں جن کی شادی ہونے میں جہیز بہت بڑی رکاوٹ ہوتی ہے۔یہ ان کی مدد کرتی ہیں اس کے علاوہ سفید پوش لوگ جو شرمندگی کے باعث کسی سے مدد نہیں مانگنا چاہتے یہ چپکے سے ان کی مدد کردیتی ہیں۔ ایسے بچے جو پڑھنے کا شوق رکھتے ہیں مگر سکولز کی فیسیں ادا نہیں کر سکتے، ان کے لیے بہت معاونت کرتی ہیں۔ایسی خواتین جو چاہتی ہیں کہ گھر بیٹھ کر اپنا کام کاج کرکے گھر کے اخراجات پورے کرلیں تو ایسی خواتین کے لیے سلائی کڑھائی والی مشینوں کا بندوبست کرکے دیتی ہیں۔اس کے علاوہ وہ مریض جو اپنا علاج نہیں کراسکتے ان کے لیے علاج معالجے میں جہاں تک ممکن ہو پوری کوشش کرکے ان کے لیے مددگار ثابت ہوتی ہیں۔ آج کل ہر ہفتے کروناوائرس کی وجہ سے بے روزگار دیہاڑی دار لوگوں میں راشن تقسیم کررہی ہیں۔
اللہ کریم ان سب فلاحی اداروں اور ا ن کے علاوہ بھی جو افراد اور فلاحی تنظیمیں عوام الناس کی فلاح و بہبود کے لیے کام کر رہی ہیں مزید ہمت اور استقامت عطا فرمائیں۔آمین