سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ مولانا محمد اکرم اعوان

آلِ محمد ﷺ اور آلِ فرعون

آل محمدﷺ اور آل فرعون

مولانا محمد اکرم اعوان:

ہم جب درود شریف پڑھتے ہیں اللھم صل علی سید نا محمد وعلی آل سید نا محمد وبارک وسلم تو آلِ محمدﷺ میں ہروہ بندہ آجاتاہے جس کا عقیدہ صحیح ہے اور بطفیل نبی کریم ﷺ اس دعا کا اثر ہر بندہئ مو من تک پہنچتا ہے خو اہ وہ دنیا سے گزر چکا ہے یا دنیا میں مو جود ہے یا آنے والے زمانو ں میں آئے گا۔ چو نکہ نبو ت آپﷺ کی ہو گی‘جوبندہ مومن ہوگا حضورﷺ ہی کو مانے گا۔ آپﷺ کی نبو ت پر ایمان لائے گا اور آلِ محمدﷺ میں شا مل ہو جا ئے گا۔بعض فرقوں نے آلِ محمدﷺ کو محدود کر دیا کہ حضورﷺ کے خاندان تک ہے۔ آل میں بہت وسعت ہے جیسے یہاں آلِ فرعون کہا گیا۔ یہ فرعون کے خاندان تک یا اس کے گھر کے افراد کے لئے نہیں بلکہ ہر اُس فر د کے لئے ہے جو فرعون کا پیروکار تھا۔اسی طر ح جب آلِ محمدﷺ آتا ہے تو ہر اُس بند ے کے لئے ہے جسے ایمان نصیب ہے‘وہ اس دعا میں شامل ہے۔
ان اللہ و ملئکتہ یصلون علی النبیسورۃ احزاب:56اللہ مسلسل اپنی رحمتیں نا زل فرماتاہے۔ اللہ کے فرشتے مسلسل دعائے رحمت کر تے ہیں‘ یا ایھا الذین امنوا صلو علیہ و سلموا تسلیمااے ایمان والو! تم بھی صلوٰۃ بھیجو حضورﷺ پر‘سلا م بھیجو حضورﷺ پر۔ یہ صلوٰ ۃوسلام جو درود کے زمرے میں آتے ہیں‘ہر بندہ مو من کے لئے ایک مدد بن جاتے ہیں۔ ظہورِ رحمت الٰہی کا‘استقامت کا‘ یقین کی پختگی کاایک سبب بن جاتے ہیں۔ عجیب بات ہے کہ جن لو گو ں پر اللہ بھی رحمت فرمار ہا ہو‘ اللہ کے فرشتے بھی دعائے رحمت فرمارہے ہو ں‘ اللہ کے بندے نماز میں جن کے لئے دعا ئے رحمت کرتے ہو ں‘ا ب وہ لوگ بھی اگر اللہ کو چھوڑ کر کافروں کی نقل میں لگ جائیں تو کتنی دیدہ دلیری ہے؟کتنی بڑی زیا دتی ہے؟ بنی اسرائیل نے چھوڑا تو انہوں نے اپنے انبیا ء کو چھو ڑا اور خدا نخو استہ ہم یا جو ہمار ا بھائی چھوڑتا ہے وہ محمدﷺ کا دامن چھوڑتا ہے۔ کتنا بڑا جرم ہے‘اور کتنی سزا ہو نی چاہیے! جب ہم کہتے ہیں کہ ہماری جان محفو ظ نہیں‘ کو ئی پو چھتا نہیں‘ ملک میں انصاف نہیں‘ کسی کی عزت محفو ظ نہیں‘ جس کا جی چاہے کسی کی بیٹی اُٹھا کر لے جائے اور کہتے ہیں پر چہ نامعلوم افراد کے خلاف ہو گیا۔ جس کو چاہیں قتل کر دیتے ہیں۔ کو ئی ڈاکہ ڈالتا ہے توکو ئی پو چھتا نہیں۔یہ تو اللہ بڑ ا کر یم ہے ورنہ جو ہم کر رہے ہیں اس کی سزا تو بہت بھیانک ہو نی چا ئیے۔ ہمار ا جرم اتنا بڑا ہے کہ ہم نے محمدﷺ کا دامان رحمت چھوڑ کر خنزیر کھا نے والے اور شراب پینے والے لو گو ں کا دا من جا پکڑا۔ اس کر دار پر کتنی سزا ہونی چا ہیے؟ بنی اسرا ئیل کے مقابلے میں خود کو رکھ کر دیکھ لیجئے کہ انہو ں نے اپنے انبیاء کا دامن چھوڑا‘ یو سف علیہ السلام کا دامن چھوڑا تو ان کا کیا حال ہوا۔اب جو محمد رسول اللہ ﷺ کا دامن چھوڑے بیٹھا ہے اس کا کیاہونا چاہیے؟ اگر اسی نظر سے دیکھاجائے تو یقین آجاتاہے کہ اللہ بہت کریم ہے۔ہم بہت ظلم کر رہے ہیں اس کے با و جود وہ ہمیں بہت معمولی سزا دے رہا ہے کہ شایدہم سنبھل جائیں‘شا ید و اپس آجائیں ورنہ ہمارا عالم تو یہ ہو نا چا ئیے کہ زمین شق ہو جائے اور ہمیں نگل لے۔
واذ نجینکم من ال فرعون یسومونکم سوء العذابہم نے تمہیں اُن سے نجات دی جو ہر وقت تمہارے لئے عجیب و غریب سزائیں سو چتے رہتے تھے۔ تمہارے لئے بُری سے بُری سزا تجو یز کر تے تھے۔ ایک تو یہ کہ جانوروں کی طر ح کام لیتے‘ پھر ان کی کو ئی عزت بھی نہیں تھی۔ کسی کی بہن‘ماں‘ بیٹی کی کو ئی حیثیت نہیں تھی۔ اور جب نجو میوں نے فرعون کو یہ بتا یا کہ بنی اسرائیل میں ایک ایسا بچہ پیدا ہونے والا ہے‘ (مختلف روایات ہیں‘بعض علماء لکھتے ہیں کہ نجو میوں نے کسی خواب کی تعبیر بتائی یا فرعون تک یہ بات کسی ذریعے سے پہنچی کہ) بنی اسرا ئیل میں ایک بچہ پیدا ہو گا جو تمہارا تخت اُلٹ دے گا‘ تمہاری حکومت ختم کر دے گا‘ تمہارا یہ مذہب جس میں تم خدا بنے بیٹھے ہو‘ اسے ختم کر دے گا‘ تو اُس نے حکم دیا: یذ بحون ابناکم و یستحیون نساء کمکہ بنی اسرائیل کا جو بچہ پیدا ہو اُسے قتل کردیا جائے‘ بچیوں کو چھو ڑ دیا جائے اور یہ عمل کئی بر سو ں تک جاری رہا حتیٰ کہ خو د قبطی پُکار اُٹھے کہ ان کے مرد تو بوڑھے ہو کر مرتے جا رہے ہیں‘ بچے قتل ہو جاتے ہیں‘ ہماری خدمت کو ن کرے گا؟ہمارے کام کو ن کرے گا؟ہم کس سے بے گار لیں گے؟ خو د مصر یو ں کی سفارش پر فرعون نے یہ فیصلہ کیا کہ ایک سال جو بچے پیدا ہوں گے وہ قتل کر دیے جائیں اور ایک سال اُنہیں چھو ڑ دیا جائے۔ اللہ کی حکمت ایسی ہے کہ ہارون علیہ السلام اُسی سال پیدا ہو ئے جس سال بچے قتل نہیں کیے جا رہے تھے لیکن حضرت مو سیٰ علیٰ نبینا وعلیہ الصلوٰۃ والسلام اُس سال پیدا ہو ئے جس سال بچے قتل کیے جا رہے تھے اور وہ ایسا قادر ہے کہ جس بچے کو قتل کرنے کے لیے اس نے شاید لاکھو ں بچے مروا دیے ہو ں گے‘ اس کی حفاظت فرمائی۔

مولانا محمد اکرم اعوان
سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ

Leave a Reply